08. Manshiyaat ka Istem’al.
منشیات کا استعمال
والدین کے لئے سب سے زیادہ تکلیف دہ صورت حال یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنی اولاد کو منشیات کا عادی پائیں، آج منشیات کا استعمال روز مرہ کا معمول بن گیا ہے، تقریبا 80% مرد منشیات کا استعمال، حُقّہ، سُگار،بیڑی، سگریٹ، تمباکو، زردہ، نسوار، گُل، شراب، ہیروئن،چرس، بھنگ اور افیون کی شکل میں کرتے ہیں، دور
حاضر میں منشیات فروشی ایک نفع بخش تجارت کا روپ دھار چکی ہے، شراب، سگریٹ فروخت کرنے والی کمپنیاں اس طرح کے اشتہارات پیش کرتے ہیں کہ جنہیں دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ مردکی مردانگی کا راز انہی منشیات کے استعمال میں ہے، خیر سے حکومت بھی ٹیکس کے ذریعے اپنی آمدنی بڑھانے کے لئے کمپنیوں کو کھلی چھوٹ دے دی ہے کہ وہ اپنی مرضی کے اشتہارات ریڈیو اور ٹی وی اور وال پوسٹرس ( Wall Posters) پر پیش کریں، جب نو عمر لڑکے اس طرح کے اعلانات دیکھتے ہیں تو ان کے دل میں اسے ایک دو مرتبہ آزمانے کا شدید جذبہ پیدا ہوتا ہے، بالخصوص جب وہ اپنے والد، دادا، چچا، بڑے بھائی یا اور کسی سر پرست کو دیکھتے ہیں کہ وہ کش پر کش لگائے جارہے ہیں تو انہیں یہ احساس ہوتا ہے کہ شاید یہ کوئی اتنی قبیح چیز نہیں، اسی کا نتیجہ ہے کہ ہمارے یہ بزرگ بڑے ہی اطمینان اور آزادی سے اس کا استعمال کررہے ہیں، بسا اوقات یہی شہہ ا نہیں منشیات کے استعمال پر جری کرتی ہے، پھر غلط صحبت اس کے لئے دو آتشہ کا کام کرتی ہے اور پھر اولاد منشیات کی عادی ہوجاتی ہے۔
سگریٹ نوشی
تمباکو نوشی دینی اور دنیوی ہر لحاظ سے نقصان دہ ہے، شریعت نے ہر اس چیز کو حرام قرار دیا جو انسان کے اخلاق کو بگاڑ دے اور عقل کو پراگندہ کردے، اسی لئے اﷲ تعالیٰ نے ہمارے لئے“طیّبات “ یعنی پاکیزہ چیزیں حلال فرمائی ہیں اور ’’ خبائث،، بری اور گندی چیزیں حرام وناجائز قرار دی ہیں ﴿ وَیُحِلُّ لَہُمْ الطَّیِّبَاتُ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبَائِثُ﴾ ( الأعراف : 157) آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے پاکیزہ
چیزوں کو حلال اور خبیث چیزوں کو حرام کرتے ہیں۔
تمباکو نوشی کے نقصانات
تمباکو نوشی سے افراد ومعاشرے کو بے شمار نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس سے نہ صرف اسے استعمال کرنے والے دوچار ہیں بلکہ اس کا نقصان ان لوگوں کو بھی اپنی ہلاکت آفرینی میں شامل کرلیتا ہے جو سگریٹ کے دھواں سے آلودہ فضا میں سانس لیتے ہیں، بلکہ ان لوگوں کا شمار تمباکو نوشی نہ کرتے ہوئے بھی تمباکو نوشوں میں ہی شمار ہوں گے، اس کو اصطلاح میں (Passive Smoking ) یعنی غیر ارادی سگریٹ نوشی کہا جاتا ہے۔تمباکو کی تباہ کاری کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ تمباکو سے پیدا شدہ امراض کی وجہ سے ہر سال بیالیس لاکھ افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں، جب کہ ناگا ساکی اور ہیرو شیما پر جو ایٹم بم گرائے گئے تھے اس سے ڈھائی لاکھ افراد لقمہء اجل بنے تھے، یعنی تمباکو سے سالانہ ہلاک ہونے والوں کی نسبت ایٹم بم سے مرنے والوں کی تعداد سولہویں حصّے سے بھی کم ہے۔ تمباکو سے پھیپھڑے، نرخرے، منہ، آنت، مثانہ وغیرہ کینسیر کا شکار ہوجاتے ہیں، سب سے زیادہ دل کے امراض پیدا ہوتے ہیں، تمباکو ذہن کو کمزور اور اعصاب میں کھنچاؤ، نظر میں کمی اور قوت سماعت کی کمزوری پیدا کردیتا ہے، سر چکرانے لگتا ہے، قوت ہاضمہ خراب، اور قوت مردانگی متاثر ہوجاتی ہے۔ صرف بر صغیر میں صرف تمباکو کے مختلف طریقوں سے استعمال کرنے کی وجہ سے سالانہ دس لاکھ سے زیادہ افراد مختلف بیماریوں کا شکار ہوکر مرجاتے ہیں۔
انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے مطابق پان مسالہ، گٹکا اور اس قسم کی فروخت
ہونے والی تمام اشیاء موت کے پھندے ہیں، ٹاٹا انسٹیوٹ آف فنڈا منٹل ریسرچ نے ملکی سطح پر منہ اور حلق کے کینسر کے کئی لاکھ مریضوں کا جائزہ لینے کے بعد انکشاف کیا کہ یہ تمام کینسر پان مسالے اور گٹکے کے استعمال سے ہوتے ہیں، مردوں کے مقابلے میں عورتوں کو زیادہ ہی ان نقصانات سے دوچار ہونا پڑتا ہے، تمباکو نوشی سے عورتوں کی ماہواری گڑ بڑ ہوجاتی ہے اور ماں کی تمباکو نوشی سے جنین کی حرکت قلب بالکل اسی طرح متاثر ہوتی ہے جس طرح کہ ایک بالغ دل کی حرکت غیر معمولی طور پر بڑھتی ہے۔ تمباکو نوش عورت کے بچے ذہنی طور پر معذور پیدا ہوتے ہیں اور تمباکو اسقاط حمل کا سبب بھی بنتا ہے، امریکہ میں 1993 میں پچاس ہزار عورتوں کو تمباکو نوشی کی وجہ سے اسقاط حمل ہوگیا تھا۔ ( ماہنامہ البلاغ بمبئی۔ شمارہ اپریل 2003)
والدین اگر اس عادت قبیحہ سے اپنی اولاد کو بچانا چاہتے ہیں تو ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ خود اس برائی سے بچیں، اور کسی بھی فرد کو چاہے وہ مہمان بھی کیوں نہ ہو اپنے گھر میں سگریٹ نوشی کی اجازت نہ دیں، بچوں کو دوکان سے اسے خرید کر لانے کے لئے پیسے نہ دیں،انہیں نماز، مسواک اور تلاوت قرآن کا عادی بنائیں۔
شراب خوری
شراب ایک نشہ آور چیز کا نام ہے،عربی میں اس کو“خَمَرْ “ کہتے ہیں، یعنی جس کے استعمال سے عقل وہوش کام کرنا چھوڑدیں، اﷲ نے اس کو نا پاکی اور گندگی قرار دیا ہے۔ اس کا پینا نہایت ہی بری عادت ہے، اس سے بہت سی برائیاں پیدا ہوجاتی ہیں، اسی لئے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے” اُمّ الخبائث “ (تمام برائیوں کی جڑ )کا نام دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
” اَلْخَمْرُ جَمَّاعُ الْإِثْمِ، وَالنِّسَائُ حِبَالُ الشَّیْطَانِ، وَحُبُّ الدُّنْیَا رَأْسُ کُلِّ خَطِیْئَۃٍ “ (ضعیف ترغیب وترہیب:1414 )ترجمہ : شراب تمام گناہوں کا مجموعہ ہے اور عورتیں شیطان کی رسّیاں ہیں(یعنی شیطان عمومًاانہی کے ذریعے اپنے شکار کو پھانستا ہے ) اور دنیا کی محبت تمام گناہوں کی جڑ ہے۔
عمومًا وہ بچے اس عادت بد کا شکار ہوتے ہیں جو سگریٹ نوش ہیں اور والدین کی نگرانی سے دور رہتے ہیں، پھر اشرار اور فجّار لوگوں کی صحبت انہیں دھیرے دھیرے ہر فساد و برائی کی طرف لے چلتی ہے، دو چار بار کے انکار کے بعد پھر وہ دوستوں کے اصرار پر دوچار گھونٹ پی ہی لیتے ہیں، پھر رفتہ رفتہ اس کے عادی بن کر والدین کے لئے سوہان روح ہوجاتے ہیں، والدین کے لئے ضروری ہے کہ وہ بچوں کے سامنے اس برائی کی مذمت میں وارد شدہ قرآنی آیات اور احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سناتے رہیں، تاکہ بچپن سے ہی ان کے دل میں اس برائی کے خلاف نفرت پیدا ہو ذیل میں شراب کی مذمت میں وارد شدہ چند آیات واحادیث درج کی جارہی ہیں :
1۔ ﴿ یٰآ اَیُّہَاالَّذِیْنَ آمَنُوْا اِنَّمَاالْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ ٭ اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطَانُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَآئَ فِی الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہ ِ وَعَنِ الصَّلٰوۃِ ج فَہَلْ اَنْتُمْ مُنْتَہُوْنَ﴾ ( مائدہ : 90۔91)
ترجمہ : اے ایمان والو ! شراب اور جُوا اور بتوں کے چڑھاوے اور پانسے گندے شیطانی کام ہیں، اس سے بچتے رہو، تاکہ تم فلاح پاؤ، شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوے کے ذریعے تمہارے آپس میں دشمنی ڈال دے اور تم کو اﷲ کی یاد اور نماز سے روک دے، پھر کیا ان چیزوں سے تم باز رہو گے ؟
2۔ عن عمر بن الخطاب رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :
” مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلَا یَجْلِسْ عَلٰی مَائِدَۃٍ یُدَارُ عَلَیْہَا الْخَمْرُ ( ترمذی:2801 )
ترجمہ : جو اﷲ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے تو ہرگز اس دستر خوان پر نہ بیٹھے جس میں شراب کے دور چلائے جارہے ہوں۔
3۔“کُلُّ مُسْکِرٍ خَمْرٌ وَکُلُّ خَمْرٍ حَرَامٌ “( مسلم5337: )
ترجمہ : ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر طرح کی شراب حرام ہے۔
4۔ “مَا أَسْکَرَ کَثِیْرُہُ فَقَلِیْلُہُ حَرَامٌ”( أبوداؤد: 3683 )
ترجمہ : جسکے زیادہ پینے سے نشہ آئے اسکا تھوڑا پینا بھی حرام ہے۔
اس میں انکی تردید ہے جو نشہ آنے تک پینے کو جائز سمجھتے ہیں.
5۔ “لَا یَزْنِی الزَّانِیْ حِیْنَ یَزْنِیْ وَھُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا یَشْرَبُ الْخَمْرَ حِیْنَ یَشْرَبُہَا وَہُوَ مُؤْمِنٌ ”( بخاری:2475 )
ترجمہ :کوئی زانی زنا کاری کے وقت مومن نہیں ہوتا، اورنہ ہی شراب پینے والا اسے پیتے وقت مومن ہوتا ہے۔ ( اس سے اس حالت میں ایمان نکال لیا جاتا ہے )
6 ۔شراب کو دوائی کے طور پر بھی استعمال کرنے کو حرام قرار دیا گیا :
” إِنَّ اللّٰہَ لَمْ یَجْعَلْ شِفَاؤُکُمْ فِیْمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ” ( بخاری :قول إبن مسعود۔کتاب الأشربۃ )
ترجمہ : اﷲ تعالیٰ نے اپنی حرام کردہ چیزوں میں تمہارے لئے شفا نہیں رکھا ہے۔
7۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کے متعلق دس لوگوں پر لعنت بھیجی :
1۔ شراب کشید کرنے والے،2۔کرانے والے، 3۔پینے والے، 4۔اس کو پلانے والے، 5۔ شراب اٹھانے والے،6۔ جس کے پاس شراب لے جائی جائے،7۔ اس کوبیچنے والے،8۔ اس کی قیمت کھانے والے،9۔اسے خریدنے والے،10۔ اورجس کے لئے خریدی گئی ہو۔ (ترمذی1295: ابن ماجہ : 3381)
8۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں کے درمیان اعلان فرمایا کہ :
” اَلْخَمْرُ مَا خَامَرَ الْعَقْلَ “( بخاری:5588 )
ترجمہ : شراب وہ ہے جس سے عقل میں فتور آئے۔
9۔عن أمّ سلمۃ رضی اللّٰہ عنہا زَوْجَ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَنَّہَا قَالَتْ : ” نَہَی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَنْ کُلِّ مُسْکِرٍ وَمُفْتِرٍ”(ابو داؤد:3688)
أم المؤمنین أمّ سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:”رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر نشہ آور اور عقل میں فتور پید کرنے والی چیز سے روکا ہے”۔
مندرجہ بالا دونوں حدیثوں کی رو سے ہر قسم کی منشیات ( مخدّرات)، شراب ہی کے زمرے میں آتی ہیں، بلکہ شراب سے کہیں زیادہ ان کا نقصان مسلّم ہے، اس لئے کہ یہ انسانی عقل پر شراب سے کہیں زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں، اسے استعمال کرنے کے بعد انسان دور کی چیز قریب اور قریب کی دور محسوس کرتا ہے، اپنے اوہام وخیالات میں جن کا حقیقت سے دور دور کا بھی تعلق نہیں ہوتا مست ومگن ہوتا ہے، اور خیالات کی وادیوں میں اس طرح کھو جاتا ہے کہ اپنے آپ کو اور دین ودنیا تمام کو فراموش کردیتا ہے، اسی لئے شیخ الإسلام امام ابن تیمیہ اور قرافی رحمہما اﷲنے حشیش وغیرہ کے حرام ہونے پر اجماع نقل کیا ہے اور اس کے حلال سمجھنے والے کو کافر کہا ہے۔آج ہر ملک کے نوجوانوں کے لئے ہیروئن اور افیون کا استعمال ایک مسئلہ بنا ہوا ہے، خوشحال گھرانوں کے نو خیز لڑکے اور لڑکیاں اس برائی میں زیادہ مبتلا
ہورہے ہیں، بلکہ کئی ایک ممالک میں طبعی موت مرنے والوں کے مقابلے میں ان کی تعداد زیادہ ہے جو حشیش، چرس، بھنگ، اور افیون کی زائد خوراک لینے کی وجہ سے مررہے ہیں، کئی مسلمان ممالک میں یہ فتنہ بڑے شدّ ومدّ سے سر اٹھایا ہوا ہے چند ممالک نے اس مسئلہ پر خصوصی توجہ مبذول کی ہے اور اس کیلئے خصوصی وزارت قائم کی ہے اور ان منشیات کو رواج دینے والوں کیلئے سخت قوانین بنائے ہیں۔ سعودی عرب نے منشیات اسمگلروں کیلئے سزائے موت کا قانون بنایا ہے، لیکن اس کے باوجود وہاں ہر ہفتہ ایسے لوگ پکڑے اور سر عام قتل کئے جارہے ہیں جو منشیات کو پھیلارہے ہیں، موت کا خوف بھی انہیں اس غلط دھندے سے بازآنے نہیں دیتا۔
شرابی کے لئے اسلام نے سخت تعزیری سزائیں مقرر کی ہیں، جو 40تا 80 کوڑوں پر مشتمل ہیں، اس کے علاوہ حکومت مناسب سمجھے تو منشیات کے استعمال کرنے اور انہیں رواج دینے والوں کے لئے جرمانہ، قید وغیرہ کی سزائیں دے سکتی ہے۔
والدین سے التماس ہے کہ اپنے بچوں پر نگرانی رکھیں، ان کے گھر سے باہر سرگرمیوں، ملنے جلنے والوں، سکول وکالج کے یاروں دوستوں پر نظر رکھیں، انہیں ہر ممکن طریقے سے شریر اور خبیث افراد کی صحبت سے بچائیں، ان کے دلوں میں اﷲ کا خوف پیدا کریں، مسجد کی عادت ڈالیں، نمازاور تلاوت قرآن کی تلقین کرتے رہیں اور ساتھ ہی ان کی ہدایت کے لئے اﷲ رب العالمین سے دعا کرتے رہیں۔
حواله جات :
كتاب : “اولاد كى اسلامى تربيت”
محمد انور محمدقاسم السّلفی