Search
Sections
< All Topics
Print

01. HAIZ KA MA’ANA AUR HIKMAT

حیض کا معنی اور حکمت

لغوی معنی

لغت میں حیض (Menses) کا معنی کہ بہنا‘‘اور’ماہواری کا خون جاری ہونا‘‘ ہے۔

 

شرعی معنی

و خون جو خاتون کو طبیعت کے نفاضا کے ساتھ بغیر کسی سبب کے معلوم اوقات میں آتا ہے اور طبیعی خون ہے ۔ مرض ، زخم ، سقط اور ولادت اس کے آنے کا سبب نہیں ہیں ۔

اور جبکہ طبعی خون ہے تو یہ ( خون ) عورت کی حالت ، ماحول اور فضا کے اعتبار سے مختلف ہوتارہتا ہے ۔ اور اسی لیے خواتین اس میں ظاہری طور پر مختلف ہوتیں ہیں ۔[1]

 
یعنی کسی کو ماہواری مہینے کے شروع میں کسی کو درمیان میں اور کسی کو آخر میں ہوتی ہے اور خون کا رنگ بھی مختلف ہوتا ہے۔ [1]

حیض کی حکمت

 

بچہ جب اپنی ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے اس کیلئے غذا کھانا ناممکن ہوتا ہے جس طرح پیٹ سے باہر کھا تا ہے اور مخلوق میں سب سے زیادہ بچہ سے رحم کرنے والی ( ماں ) کیلئے بھی ممکن نہیں ہوتا کہ وہ اپنے بچہ کو کچھ نہ کچھ خوراک پہنچا سکے تو اس وقت اللہ تعالی عورت کے اندر خون کے چھوٹے چھوٹے کھڑے پیدا کر دیتا ہے جس کے ذریعہ بچہ (بغیر کسی کھانے اور ہضم کرنے کے ) ماں کے پیٹ میں غذا حاصل کرتا ہے۔

یہ خون کے ذرات بچے کے جسم میں ناف کے ذریعہ پہنچتے ہیں جہاں سے خون بچہ کی رگوں میں سرائیت کرتا ہے تو بچہ اس خون سے خوراک حاصل کرتا ہے۔سرائیت کرتا ہے تو بچہ اس خون سے خوراک حاصل کرتا ہے۔

(فتبارک الله احسن الخالقين )

 اس حیض میں یہی حکمت پنہاں ہے۔ اس وجہ سے جب خاتون حاملہ (Pregnant) ہوتی ہے تو اسے حیض آنا بند ہو جاتا ہے ۔ تا در صورتیں اس سے مستثنی ہیں ۔ اور اسی طرح ایام رضاع میں اکثرعورتوں کا حیض بند ہو جاتا ہے  بالخصوص ابتدائی ایام میں ۔

 

حوالہ جات:
کتاب:  “نسوانی طبی خون کے احکام۔”
تالیف:  شیخ محمد بن صالح العثیمین (رحمة الله)۔
اردو ترجمہ:  حافظ ریاض احمد حفظ اللہ۔

 

 

Table of Contents