Search
Sections
< All Topics
Print

08. ZIKR-E-ILAHI [Remembrance of Allah Subhanahu Wa Ta’aala]

آٹھواں اصول : ذکرِ الٰہی

 

جو لوگ دنیاوی تکالیف ومصائب کی وجہ سے ہر وقت غمگین رہتے ہوں، اور غموں اور صدموں نے ان کی خوشیاں چھین لی ہوں، ان کی طبیعت کی بحالی اور اطمینانِ قلب کیلئے آٹھواں اصول ’’ ذکرِ الٰہی ‘‘ ہے۔ سورۃ الرعد میں زندگی کی کامیابی وخوشحالی سے متعلق فرمانِ الٰہی ہے :

 

{ اَلَّذِیْنَ آمَنُوْا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوْبُہُمْ بِذِکْرِ اللّٰہِ أَ لَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ } (سورۃ الرعد : ۲۸)

 

’’ جو لوگ ایمان لاتے ہیں اور ان کے دل اللہ کے ذکر سے مطمئن ہوجاتے ہیں، یاد رکھو ! دل اللہ کے ذکر سے ہی مطمئن ہوتے ہیں ‘‘ ۔

٭ سب سے افضل ذکر (( لَا إلٰہَ إِلَّا اللّٰہ )) ہے ۔

٭ اسی طرح قرآن مجید کی تلاوت کہ جس کے ایک ایک حرف پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔

٭ پھر ( سُبْحَانَ اللّٰہ ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ ) کہ جنھیں جنت کے پودے قراردیا گیا ہے۔

٭ اور پھر (لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ) کہ جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے ۔

قرآن مجید کی مذکورہ آیت کی روشنی میں ہمیں بحیثیت ِمومن اس بات پر یقین کامل ہونا چاہیئے کہ ذکرِ الٰہی سے ہی دلوں کو تازگی ملتی ہے ، حقیقی سکون نصیب ہوتا ہے ، اور پریشانیوں اور غموں کا بوجھ ہلکا ہوتا ہے ! لیکن افسوس ہے کہ آج کل بہت سارے مسلمان اپنے غموں کا بوجھ ہلکا کرنے اور دل بہلانے کیلئے گانے سنتے اور فلمیں دیکھتے ہیں، حالانکہ اس سے غم ہلکا ہونے کی بجائے اور زیادہ ہو تا ہے ، کیونکہ گانے سننا اور فلمیں دیکھنا حرام ہے ، اور حرام کام سے سوائے غم اور پریشانی کے اور کچھ نہیں ملتا َ۔

 

صحیح بخاری شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے :

 

((لَیَکُوْنَنَّ مِنْ أُمَّتِیْ أَقْوَامٌ یَسْتَحِلُّوْنَ الْحِرَ ، وَالْحَرِیْرَ ، وَالْخَمْرَ ، وَالْمَعَازِفَ))
( بخاری۔الأشربۃ، باب ما جاء فیمن یستحل الخمر ویسمیہ بغیر اسمہ : ۵۵۹۰)

’’ میری امت میں ایسے لوگ ضرور آئیں گے جو زنا کاری ، ریشم کا لباس ، شراب نوشی اور موسیقی کو حلال سمجھ لیں گے ‘‘ ۔

ان چار چیزوں کو حلال سمجھنے سے مقصود یہ ہے کہ یہ حقیقت میں توحلال نہیں ہیں لیکن لوگ انہیں حلال تصور کر لیں گے ، گویا یہ حرام ہیں، اور موسیقی کس قدر بری چیز ہے، اس کا اندازہ آپ اس سے ہی لگا سکتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زنا کاری اور شراب نوشی جیسے بڑے ہی بھیانک گناہوں کے ساتھ ذکر کیا ہے ! 4

(’’ ساز و آواز اور گانا و موسیقی ‘‘ کے نام سے ہماری ایک تفصیلی کتاب شائع ہو چکی ہے ۔ وللہ الحمد ۔ مکتبہ کتاب و سنت ریحان چیمہ ، سیالکوٹ ( پاکستان ) و مدرسہ اصلاح المسلمین ۔ بہار ( انڈیا ) ابو عدنان )

 

اورنگاہ کی حفاظت کے بارے میں سورۃ النورمیں فرمانِ الٰہی ہے :

 

{ قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ أَبْصَارِہِمْ وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَہُمْ ذٰلِکَ أَزْکیٰ لَہُمْ إِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌ بِمَا یَصْنَعُوْنَ } (سورۃ النور : ۳۰)

’’ مسلمان مردوں کو حکم دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہی ان کیلئے پاکیزگی ہے ، اور وہ جو کچھ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اس سے با خبر ہے ‘‘ .

 

ذکرِ الٰہی کے فوائد بیان کرتے ہوئے صحیح بخاری کی ایک حدیثِ قدسی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

 

’’ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق اس سے سلوک کرتا ہوں، اور جب وہ میرا ذکر کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں، اگر وہ مجھے دل میں یاد کرے تو میں بھی اسے دل میں یاد کرتا ہوں، اور اگر وہ کسی مجمع میں مجھے یاد کرے تو میں اس سے بہتر جماعت میں اسے یاد کرتا ہوں، اور اگر وہ ایک بالشت میرے نزدیک ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے نزدیک ہوتا ہوں، اور اگر وہ ایک ہاتھ میرے نزدیک ہوتا ہے تو میں ایک باع یاکلا (دونوں ہاتھوں کے پھیلاؤ کے برابر) اس کے قریب ہوتا ہوں، اور اگروہ چلتا ہوا میرے پاس آئے تو میں دوڑ کر اس کی طرف جاتا ہوں ‘‘۔

(البخاری حدیث:۷۴۰۵، التوحید، باب قول اللّٰه تعالیٰ:{ وَیُحَذِّرُکُمُ اللّٰہُ نَفْسَہٗ }(آلِ عمران:۲۸) : ۷۴۰۵)

 

حوالہ:

کتاب: “خوشگوار زندگی کے ۱۲ اصول”

تالیف: ” ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد (حفظه الله تعالى)”

 

Table of Contents