QAADIYAANI ISLAM KAY MUJRIM
قادیانی اسلام کے مجرم !
- ••━══ ❁✿❁ ══━••
*تحریر: فضیلة الشیخ ابوعمير حفظہ اللہ
اردو ترجمہ: حافظ محسن انصاری حفظہ اللہ
- ••━══ ❁✿❁ ══━
کچھ دنوں سے ملکی میڈیا میں ایک خاص واقعہ کے تناظر میں مرزا غلام قادیانی اور اس کے قادیانی اور مرزائی پیروکاروں کے بارے میں بحث و مباحثہ عروج پر ہے، مرزائی قادیانی اللہ تعالی کے پسندیدہ دین اسلام
کچھ دنوں سے ملکی میڈیا میں ایک خاص واقعہ کے تناظر میں مرزا غلام قادیانی اور اس کے قادیانی اور مرزائی پیروکاروں کے بارے میں بحث و مباحثہ عروج پر ہے، مرزائی قادیانی اللہ تعالی کے پسندیدہ دین اسلام اور ہمارے پیارے وطن پاکستان کے بدترین مجرم ہیں، یہ صرف دعوی ہی نہیں بلکہ روز روشن کی طرح واضح حقیقت ہے.
قادیانی مرزا غلام قادیانی کو اپنے نزدیک “ظلی” “بروزی” یا کسی بھی حیثیت میں نبی، رسول اور اپنا رہبر، رہنما ایک اچھا انسان تسلیم کرتے ہیں اور اس کے گن گاتے نہیں تھکتے.
جبکہ عقیدہ ختم نبوت اسلام کے بنیادی عقائد میں سے اتنا اہم ترین عقیدہ ہے کہ اس کے دفاع کے لیے مسیلمہ کذاب(نبوت کے دعویدار) کے خلاف جنگ یمامہ کے دن ستر (70) صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کیے. (صحيح بخاري : 4078)
یہاں ختم نبوت کے چند دلائل ذکر کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے اسلیئے بھی کہ قادیانی مرزائی لوگ اس عقیدہ کے منکر ہیں۔
*ختم نبوت کے چند دلائل*
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَٰكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا (سورة اﻷحزاب 40)
ترجمہ:
محمد(صل اللہ علیہ وسلم) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں اور لیکن وہ تو اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں اور اللہ ہمیشہ سے ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے .
اَلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۔ (المائدة 3)
آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لیے دین اسلام کو پسند کرلیا ہے.
اسلام کی تکمیل کا معنی یہی ہے کہ یہ دین اسلام یعنی نبوت محمدیہ ﷺ قیامت تک کے لیئے ہے اسلیئے آپ کے بعد کوئی نبوت نہیں ہے اور نہ ہی کوئی نبی آنے والا ہے۔
نبی کریم ﷺ کی بعثت تمام جن و انس کے لیئے ہے اس سے بھی آپ کا آخری نبی ہونا ثابت ہوتا ہے:
قُلۡ یَـٰۤأَیُّهَا ٱلنَّاسُ إِنِّی رَسُولُ ٱللَّهِ إِلَیۡكُمۡ جَمِیعًا.
[سورة الأعراف 158] وغيرها من الآيات.
وَكَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً، وَبُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ عَامَّةً. (صحيح بخاري: 335) وغيرها من الاحاديث .
ختم نبوت کے سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند فرامین درج ذیل ہیں:
لَا نُبُوَّةَ بَعْدِي (صحيح مسلم:2404)
میرے بعد کوئی بھی نبوت نہیں ہے۔
وَأَنَا الْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدِي نَبِيٌّ( جامع ترمذي : 2840)
میں سب سے آخر میں والا میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔
كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمُ الْأَنْبِيَاءُ، كُلَّمَا هَلَكَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ، وَإِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي.(صحيح بخاري : 3455)
بنی اسرائیل کے انبیاء ان کی سیاسی رہنمائی بھی کیا کرتے تھے، جب بھی ان کا کوئی نبی فوت ہو جاتا تو دوسرا نبی اس کی جگہ آجاتا تھا، لیکن یاد رکھو بیشک میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
.. فَواللَّهِ إنِّي لَأنا الحاشِرُ، وأنا العاقِبُ، وأنا المُقَفِّي. (صحيح ابن حبان : 7162)
اللہ کی قسم میں تمام انبیاء کے آخر میں آنے والا یعنی آخری نبی ہوں۔
وَأَنَا آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ،وَأَنْتُمْ آخِرُ الْأُمَمِ (سنن ابن ماجة : 4077. صحيح مسلم : 1394)
میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔
…..فَأَنَا اللَّبِنَةُ وَأَنَا خَاتِمُ النَّبِيِّينَ . (صحيح بخاري : 3535)
میں نبوت و رسالت کی آخری اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔
لَوْ كَانَ بَعْدِي نَبِيٌّ لَكَانَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ (جامع ترمذي : 3686)
اگر میرے بعد کوئی نبی آنا ہوتا تو وہ عمر بن الخطاب (رضی اللہ عنہ) ہوتے۔ یعنی میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
وَأُرْسِلْتُ إِلَى الْخَلْقِ كَافَّةً، وَخُتِمَ بِيَ النَّبِيُّونَ. (صحيح مسلم : 52)
مجھے پوری مخلوقات یعنی تمام جن و انس کے لیئے نبی اور رسول بناکر بھیجا گیا ہے اور مجھ پر انبیاء کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے۔
ذَهَبَتِ النُّبُوَّةُ وَبَقِيَتِ الْمُبَشِّرَاتُ۔ ( سنن ابن ماجة : 3896)
نبوت اب ختم ہوچکی ہے البتہ (الہام یا خواب کے ذریعے) خوشخبریاں باقی ہیں۔
إِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدِ انْقَطَعَتْ، فَلَا رَسُولَ بَعْدِي وَلَا نَبِيَّ .( جامع ترمذي: 2272)
بلاشبہ اب رسالت و نبوت کا سلسلہ منقطع کردیا گیا ہے تو میرے بعد کوئی رسول اور نبی نہیں ہے۔
فَأَنَا مَوْضِعُ اللَّبِنَةِ، جِئْتُ فَخَتَمْتُ الْأَنْبِيَاءَ. (صحيح مسلم: 2287)
میں سلسلہ نبوت کی وہ آخری اینٹ ہوں جسے اللہ تعالی نے نصب فرمادیا ہے لہذا میں نے آکر انبیاء کا سلسلہ ختم کردیا ہے۔
فَإِنِّي آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ، وَإِنَّ مَسْجِدِي آخِرُ الْمَسَاجِدِ. (صحيح مسلم: 1394)
تو بیشک میں آخری نبی ہوں اور میری یہ مسجد یعنی مسجد نبوی کسی نبی کے ہاتھوں تعمیر ہونے والی آخری مسجد ہے۔
وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي ثَلَاثُونَ كَذَّابُونَ، كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي. (جامع ترمذي : 2219)
بیشک میری امت میں تیس ایسے کذاب پیدا ہونگے ان میں ہر ایک یہ دعوی کرتا ہوگا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔
نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ .(صحيح بخاري:896)
میں اور میری امت دنیا میں تو سب سے آخر میں آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب سے آگے ہونگے۔
إِنِّي عِنْدَ اللَّهِ فِي أُمِّ الْكِتَابِ لَخَاتَمُ النَّبِيِّينَ، وَإِنَّ آدَمَ لَمُنْجَدِلٌ فِي طِينَتِهِ. (مسنداحمد : 17163. صحيح ابن حبان : 6404. صححه الالباني مشكاة : 5759)
بیشک میں اللہ تعالی کے پاس ام الکتاب یعنی لوح محفوظ میں خاتم النبیین ہوں جبکہ آدم علیہ السلام کی تخلیق بھی مکمل نہ ہوئی تھی یعنی میری ختم نبوت کا فیصلہ تخلیق آدم سے قبل ہی ہوچکا تھا۔
رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر اور سیدہ ام ایمن رضی اللہ عنہم اس بات پر رونے لگے کہ:
أَنَّ الْوَحْيَ قَدِ انْقَطَعَ مِنَ السَّمَاءِ.
اب آسمان سے وحی آنے کا سلسلہ بند ہوگیا!.(صحيح مسلم: 2454)
*مرزا قادیانی کی طرف سے دعوائے نبوت ورسالت*
معزز قارئین اوپر ذکر کیے قرآن و حدیث کے دلائل کے بالکل برعکس مرزا غلام احمد قادیانی نے نبوت و رسالت کا دعوی کیا اور اس کے ماننے والے بھی اسے نبی تسلیم کرتے ہیں۔ یہاں ذیل میں اس سلسلہ کے چند حوالوں پر اکتفاء کیا جاتا ہے:
مرزا لکھتا ہے:
سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا. (دافع البلاء ص 11)
کہتا ہے کہ: نبی کا نام لینے کا مجھے خصوصی حکم دیا گیا ہے.(حقيقة الوحي ص 39)
میں رسول اور نبی بھی ہوں، مجھے بھیجا گیا ہے، خدا کی طرف سے غیب کی خبریں مجھے دی جاتی ہیں. (روحاني خزائن : ج 18 ص 211، غلطي ڪا ازاله ص 7 )
اس بارے میں اور بھی بہت سے حوالے ہیں لیکن بغرض اختصار یہاں ذکر نہیں گئے.
اس لیے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ اسلام کے بنیادی عقائد میں سے عقیدہ ختم نبوت کا انکار کرکے خود مرزا غلام اور اس کے ماننے والے بھی اسلام کے مجرم ہیں کیونکہ وہ ختم نبوت جیسے بنیادی اور اساسی عقیدے کے منکر ہیں.
*مرزا غلام قادیانی ایک گستاخ شخص*
اس کے علاوہ یہ عقل سے نا بلد شخص اللہ تعالی، اسکے رسول ﷺ ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی گستاخیاں کرتا رہتا تھا اور مسلمان علماء یا عام مسلمانوں کو گالیاں بھی دیتا اور لعنتیں کرتا. ذیل میں اسکا مختصر سا خاکہ ذکر کیا جاتا ہے:
اللہ تعالی کے بارے میں لکھتا ہے:
ہاتھی دانت ، بجلي ، خدا جاگتا ہے، سوتا ہے، نماز پڑھتا اور روزے رکھتا ہے، غلطی کرتا ہے، خدا قادیان میں نازل ہوگا. (براهين احمديه ج 2 ص 555. ، البشريٰ 2/79).
خدا مرزا کا نام لیتے ہوۓ شرماتا ہے. مرزا خود کو اللہ تعالی کی اولاد سمجھتا ہے. اپنے لیے اللہ تعالی کی صفات: فعال لما یرید، کن فیکون لکھتا ہے.
اور مرزا خود کو تمام نبیوں سے افضل قرار دیتا ہے، سیدنا آدم، نوح، موسی اور یوسف علیہم السلام کے نام لے کر خود کو ان سے افضل سمجھتا ہے. کہتا ہے کہ نبی ﷺ تو کو تین ہزار معجزے دیے گئے جبکہ مجھے تین لاکھ بلکہ چھ لاکھ سے بھی زیادہ معجزے دیے گئے.
(حقيقة الوحي ص 67. 89 . 107 .356. براهين احمديه 5/76.82)
سیدہ مریم سلام اللہ علیھا کی عفت اور پاکدامنی پر نا قابل بیان حملہ اور سیدنا عیسی علیہ السلام کی شان میں گستاخیاں کرتے ہوۓ خود کو ان سے افضل قرار دیا ہے.
سیدنا عیسی علیہ السلام کو سب سے ذیادہ تنقید کا نشانہ بنایا ہے.(ايام صلح ص 65. چشمه مسيحي ص 49 دافع البلاء ص 10 ازاله اوهام ص 69 . 158)
سیدنا علی، سیدہ فاطمہ، سیدنا حسن اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہم کی شان میں بھی گستاخیاں کی ہیں.(نعوذبالله من ذالڪ)
معزز قارئین! مرزا غلام اور اس کے فکری غلاموں کی ابھی اور بھی بہت سی ایسی عبارتیں ہیں جنہیں یہاں تحریر کرنے سے تہذیب، شرم اور حیاء آڑے ہے. مزید تفصیل اور حوالوں کے لیے دیکھیے :
(قادیانیت اپنے آئینے میں از علامہ صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ )