Search
Sections
< All Topics
Print

03. Tahneek [Recommending Tahnik for the baby]

تحنیک

 

تحنیک کا مطلب کھجور کو اچھی طرح چبا کر بچے کے منہ میں ڈالنا اور ہونٹوں پر رگڑنا ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ کسی نیک اور بزرگ شخصیت کے پاس بچے کو لے جایا جائے اور اس کے ذریعے تحنیک اور برکت کی دعا کرائی جائے اور نام رکھوایا جائے، اگر کھجور نہ ملے تو کسی بھی میٹھی چیز سے تحنیک کرائی جاسکتی ہے۔

 

عن أبی موسی الأشعری رضی اللّٰہ عنہ قال :

 

” وُلِدَ لِیْ غُلَامٌ فَأَتَیْتُ بِہِ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَسَمَّاہُ إِبْرَاہِیْمَ وَحَنَّکَہُ بِتَمْرَۃٍ وَدَعَا لَہُ بِالْبَرْکَۃِ وَدَفَعَہُ إِلَيَّ” قال الراوی :’’ وَکَانَ أَکْبَرَ وُلْدِ أَبِیْ مُوْسٰی”۔

 

( بخاری : 5468کتاب العقیقۃ ؍ باب : تسمیۃ المولود )

 

حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں :”میرے ہاں لڑکا ہوا، میں اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا، آپ نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور کھجور سے اس کی تحنیک کی اور اس کے لئے برکت کی دعا کی، پھر میرے حوالے کیا،، راوی کہتے ہیں کہ : ’’ یہ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا سب سے بڑا لڑکا تھا “۔

 

عن أنس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ إِبْنٌ لِأَبِیْ طَلْحَۃَ یَشْتَکِیْ، فَخَرَجَ أَبُوْطَلْحَۃَ، فَقُبِضَ الصَّبِیُّ، فَلَمَّا رَجَعَ أَبُوْطَلْحَۃَ قَالَ : مَا فَعَلَ الصَّبِیُّ ؟ قَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ : ہُوَ أَسْکَنُ مَا کَانَ، فَقَرَّبَتْ إِلَیْہِ الْعَشَائَ، فَتَعَشَّی ثُمَّ أَصَابَ مِنْہَا، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَتْ : وَارِ الصَّبِیَّ، فَلَمَّا أَصْبَحَ أَبُوْطَلْحَۃَ أَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَأَخْبَرَہُ، فَقَالَ :” أَعَرَّسْتُمُ اللَّیْلَۃَ “قَالَ: نَعَمْ، قَالَ :”اللّٰہمَّ بَارِکْ لَہُمَا” فَوَلَدَتْ غُلَامًا، فَقَالَ لِیْ أَبُوْ طَلْحَۃُ :”إِحْمِلْہُ حَتّٰی تَأتِیَ بِہِ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَبَعَثَ مَعَہُ بِتَمَرَاتٍ، فَأَخَذَہُ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَ : ” أَمَعَہُ شَیْئٌ ” قَالُوْا : نَعَمْ تَمْرَاتٌ، فَأَخَذَہَا النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَمَضَغَہَا، ثُمَّ أَخَذَھَا مِنْ فِیْہِ فَجَعَلَہَا فِیْ فَمِ الصَّبِیِّ، ثُمَّ حَنَّکَہُ وَسَمَّاہُ عَبْدَ اللّٰہ ” 

 

انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :” ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک بچہ بیمار تھا، ابو طلحہ رضی اللہ عنہ اپنے کسی کام سے نکلے اور بچے کا انتقال ہوگیا، جب وہ واپس آئے تو انہوں نے پوچھا : بچے کا کیا حال ہے ؟ امّ سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا : وہ پہلے سے زیادہ سکون میں ہے پھر انہوں نے ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو شام کا کھانا پیش کیا، انہوں نے کھانا کھایا، پھر اپنی بیوی سے ہم بستری کی، جب وہ اس کام سے فارغ ہوگئے تو امّ سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا : ” اب بچے کی تدفین کا بندوبست کرو ” جب صبح ہوئی توابو طلحہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ماجرا ذکر کیا، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :”کیا تم دونوں نے رات میں ہم بستری کی ؟ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا : ہاں، آپ نے فرمایا :”یا اللہ ! ان دونوں کی اس رات میں برکت عطا فرما” ام سلیم رضی اللہ عنہا نے اسی رات کے حمل سے ایک بچے کو جنم دیا، مجھے ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا : تم اس بچے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جاؤ، ساتھ ہی کچھ کھجوریں بھی بھیج دیں،آپ نے فرمایا :اس بچے کے ساتھ کچھ لائے ہو؟ لوگوں نے کہا : کھجوریں ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں لیا اور چبا کر اپنے منہ سے نکالا اور بچے کے منہ میں ڈالاپھر اسکی تحنیک کی اور اس بچے کا نام عبد اللہ رکھا۔

 

( البخاری :5470 کتاب العقیقۃ ؍ باب : تسمیۃ المولود ۔)

 

حواله جات : 

كتاب :  “اولاد كى اسلامى تربيت”
محمد انور محمدقاسم السّلفی

 

 

 

Table of Contents