Search
Sections
< All Topics
Print

10. Ibadaat ka Hukm.

*IBAADAT KA HUKAM*

Bachon ko Rab-ul-Alaameen ki Ibadat ka hukam dena chahiye, unki umar aur fehem kay mutabiq unhein namaz aur rozay ki takeed kartay rehna chahiye, Allah Ta’alaa ka irshad hai:

 

﴿ وَاْمُرْ اَہْلَکَ بِالصَّلَاۃِ وَاصْطَبِرْ عَلَیْہَا ﴾(طہ :132)

 

“Apnay ahl-o-ayaal ko namaaz ka hukam do aur khud bhi is kay paband raho.

 

Hazrat ismael Zabeeh Allah (علیہ الصلوة وا لسلام) ki khasusiyat se Allah Ta’alaa ne is liye tareef farmai hai keh woh apnay baal bachon ko namaz aur zakaat ki takeed kartay thay.

❁ Farmaan baari hai:

﴿ وَاذْکُرْ فِی الْکِتَابِ اِسْمٰعِیْلَ ز اِنَّہٗ کَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَکَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا ٭ وَکَانَ یَاْمُرُ اَہْلَہٗ بِالصَلَاۃِ وَالزَّکَاۃِ وَکَانَ عِنْدَ رَبِّہٖ مَرْضِیًّا ﴾ (مریم :55۔54)

“Is kitaab mein Ismaeel ko yaad karo, Woh waday kay sachay aur Rasool Nabi thay, Woh apnay ghar walon ko namaz aur zakat ka hukam detay thay aur apnay Rab kay pasandeeda banday thay”.

 

❁ Neez farmaan hai:

:﴿یَآ اَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا قُوْآ اَنْفُسَکُمْ وَاَھْلِیْکُمْ نَارًا﴾(تحریم :6)

“Aey imaan walo! apnay aap ko aur apnay ahal-o-ayal ko dozzakh ki aag se bachao”.

 

❁ Hazrat Luqman Hakeem (رحم الله) ne apnay larkay ko naseehat kartay hue farmaaya:

 

﴿ وَاِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِاِبْنِہٖ وَہُوَ یَعِظُہٗ یٰبُنَیَّ لَا تُشْرِکْ بِاللّٰہِ اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ ﴾( لقمان : 13)

“( us waqt ko yaad karo jab Luqman ne apnay betay ko naseehat kartay hue kaha tha: betay! Allah ke sath kisi ko shareek nah karna, kyunkay bilaa shuba shirk bohat bara zulam hai”.

 

﴿ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ وَاْمُرْ بِالْمَعْرُوْفِ وَانْہَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَاصْبِرْ عَلٰی مَآ اَصَابَکَ ط اِنَّ ذٰلِکَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ ٭ وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّکَ للِنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرْحًا ط اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرٍ﴾
( لقمان : 17۔18)

 

“Beta! namaz qaim karna, naiki ka hukam karna aur buraiee se rokna aur jo bhi Museebat tujh par aan parray sabar karna, kyunkay yeh barray hausalay kay kamon mein se hai.

Aur logon kay liye apnay gaal ko nah phula ( yani bator taqqabur mun nah phair ) aur zameen par Itra kar nah chal, (is liye keh yaqeena Allah Ta’alaa taqqabur karnay walay aur shekhi bigharnay walay ko pasand nahi farmaata”.

❁ Hazrat Yaqoob (علیہ السلام) ne apni wafaat kay waqt apni aulaad ko jama kar kay Inhen yeh wasiyat farmaai:

﴿ اَمْ کُنْتُمْ شُہَدَآئَ اِذْ حَضَرَ یَعْقُوْبَ الْمَوْتُ لا اِذْ قَالَ لِبَنِیْہِ مَا تَعْبُُدُوْنَ مِنْ م بَعْدِیْ ط قَالُوْا نَعْبُدُ اِلٰہَکَ وَاِلٰہَ اٰبَآئِکَ اِبْرَاہِیْمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ اِلٰہًا وَّاحِدًا ج وَنَحْنُ لَہٗ مُسْلِمُوْنَ ﴾ (بقرہ : 133)

 

“Kya Tum is waqt mojood thay jab Yaqoob duniya se rakhat safar bandh raha tha? jab Is ne apnay bachon se poocha, meray bachcho! meray baad tum kis ki ibadat karo gay? tamam bachon ne kaha:

“Hum Is aik mabood barhaq ki ibadat karen gay Jis ki parastish Aap aur Aap kay

aaba-o-ajdad Hazraat Ibrahim aur Ismael aur Ishaaq (علیہم السلام) kya kartay thay aur hum Is kay farmanbardar hain”.

❁ Rasool Akram (ﷺ) ka farmaan hai:

 

عن عبد اللّٰہ بن عمرو بن العاص عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أنہ قال : “مُرُوْا أَوْلَادَکُمْ بِالصَّلَاۃِ وَہُمْ أَبْنَائُ سَبْعَ سِنِیْنَ وَ اضْرِبُوْہُمْ عَلَیْہَا وَہُمْ أَبْنَائُ عَشْرَ، وَفَرِّقُوْا فِی الْمَضَاجِعِ”۔(ابوداؤد. حاكم)

 

Hazrat Abdulllah bin Umro Bin Al Aaas (رضی اللہ عنہ) se marwi keh Rasool Allah (ﷺ) ne irshad farmaaya:

“Apnay bachon ko jab woh das saal kay ho jaien to namaz ka hukam do, das

saal umar ko pahonch jaaien to inhen namaz nah parhnay par maro aur un kay bistar allag kar do”.

 

REFERENCE:
Book: Aulaad ki islami Tarbiyat
Taaleef: “Muhammad Anwar Muhammad Qasim Al Salfi”

عبادات کا حکم

 

 

بچوں کو رب العالمین کی عبادت کا حکم دینا چاہئے، ان کی عمر اور فہم کے مطابق انہیںنماز اور روزے کی تاکید کرتے رہنا چاہیئے، اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

 

﴿ وَاْمُرْ اَہْلَکَ بِالصَّلَاۃِ وَاصْطَبِرْ عَلَیْہَا ﴾(طہ :132)

 

ترجمہ : اپنے اہل وعیال کو نماز کا حکم دو اور خود بھی اس کے پابند رہو۔

 

حضرت اسماعیل ذبیح اﷲ علیہ السلام کی خصوصیت سے اﷲ تعالی نے اسلئے تعریف فرمائی ہے کہ وہ اپنے اہل وعیال کو نماز اور زکاۃ کی تاکید کرتے تھے۔ فرمانِ باری ہے:

 

﴿ وَاذْکُرْ فِی الْکِتَابِ اِسْمٰعِیْلَ ز اِنَّہٗ کَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَکَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا ٭ وَکَانَ یَاْمُرُ اَہْلَہٗ بِالصَلَاۃِ وَالزَّکَاۃِ وَکَانَ عِنْدَ رَبِّہٖ مَرْضِیًّا ﴾ (مریم :55۔54)

 

ترجمہ :اس کتاب میں اسماعیل کو یاد کرو، بلا شبہ وہ وعدے کے سچے اور رسول نبی تھے، وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوۃ کا حکم دیتے تھے اور اپنے رب کے پسندیدہ بندے تھے۔

 

نیز فرمان ہے:﴿یَآ اَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا قُوْآ اَنْفُسَکُمْ وَاَھْلِیْکُمْ نَارًا﴾(تحریم :6)

ترجمہ :اے ایمان والو! اپنے آپکو اور اپنے اہل وعیال کو جہنم کی آگ سے بچاؤ۔

 

حضرت لقمان حکیم رحمہ اﷲ نے اپنے لڑکے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا :

 

﴿ وَاِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِاِبْنِہٖ وَہُوَ یَعِظُہٗ یٰبُنَیَّ لَا تُشْرِکْ بِاللّٰہِ اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ ﴾( لقمان : 13)

ترجمہ : ( اس وقت کو یاد کرو) جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا تھا : بیٹے ! اﷲ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، کیونکہ بلا شبہ شرک بہت بڑا ظلم ہے۔

 

﴿ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ وَاْمُرْ بِالْمَعْرُوْفِ وَانْہَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَاصْبِرْ عَلٰی مَآ اَصَابَکَ ط اِنَّ ذٰلِکَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ ٭ وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّکَ للِنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرْحًا ط اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرٍ﴾ ( لقمان : 17۔18)

ترجمہ :بیٹا ! نماز قائم کرنا، نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے روکنا اور جو بھی مصیبت تجھ پر آن پڑے صبر کرنا، کیونکہ یہ بڑے حوصلے کے کاموں میں سے ہے۔اور لوگوں کیلئے اپنے گال کو نہ پُھلا ( بطورِ تکبّر ) اور زمین پر اِترا کر نہ چل، ( اس لئے کہ ) یقینًا اﷲ تکبر کرنے والے اور شیخی بگھارنے والے کو پسند نہیں کرتا۔

 

حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنی وفات کے وقت اپنی اولاد کو جمع کرکے انہیں یہ وصیّت فرمائی :

 

﴿ اَمْ کُنْتُمْ شُہَدَآئَ اِذْ حَضَرَ یَعْقُوْبَ الْمَوْتُ لا اِذْ قَالَ لِبَنِیْہِ مَا تَعْبُُدُوْنَ مِنْ م بَعْدِیْ ط قَالُوْا نَعْبُدُ اِلٰہَکَ وَاِلٰہَ اٰبَآئِکَ اِبْرَاہِیْمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ اِلٰہًا وَّاحِدًا ج وَنَحْنُ لَہٗ مُسْلِمُوْنَ ﴾

ترجمہ :کیا تم اس وقت موجود تھے جب یعقوب دنیا سے رخت سفر باندھ رہا تھا ؟ جب اس نے اپنے بچوں سے پوچھا، میرے بچو ! میرے بعد تم کس کی عبادت کروگے ؟ تمام بچوں نے کہا : ہم اسی ایک معبودِ برحق کی عبادت کریں گے جس کی پرستش آپ اور آپکے آباء واجداد ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق (علیہم السلام )کیا کرتے تھے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں۔ ( البقرہ : 133)

 


بچوں کے متعلق رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت:


 

عن عبد اللّٰہ بن عمرو بن العاص عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أنہ قال :

 

“مُرُوْا أَوْلَادَکُمْ بِالصَّلَاۃِ وَہُمْ أَبْنَائُ سَبْعَ سِنِیْنَ وَ اضْرِبُوْہُمْ عَلَیْہَا وَہُمْ أَبْنَائُ عَشْرَ، وَفَرِّقُوْا فِی الْمَضَاجِعِ”۔(ابوداؤد495:بسندحسن)

 

عبد اﷲ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :”اپنے بچوں کوجب وہ دس سال کے ہوجائیں تو نماز کا حکم دو، دس سال عمر کو پہنچ جائیں تو انہیں نماز نہ پڑھنے پر مارو اور ان کے بستر الگ کردو”۔

 


سیدناعلی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی اپنے بچوں کیلئے وصیت


 

علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات کے وقت اپنے بیٹوں کو جمع کرکے فرمایا:

 

” میرے بچو ! کوئی بھی شر جسکے بعد جنت ملے، وہ شر نہیں۔ اور کوئی بھی خیر جسکے بعد دوزخ ہو، وہ خیر نہیں۔ تمام نعمتیں جنت کے مقابلے میں حقیر ہیں اور ہر مصیبت دوزخ کے مقابلے میں عافیت ہے۔میرے بچو ! جو شخص اپنے عیوب پر نظر رکھتا ہے وہ دوسرے کے عیبوں سے بے نیاز ہوجاتا ہے۔ اور جو اﷲ کی تقسیم پر راضی رہتا ہے، وہ نہ ملنے والی چیزوں پر رنجیدہ نہیں ہوتا۔ اور جو بغاوت کی تلوار بلند کرتا ہے، وہ اسی سے مارا جاتا ہے۔ اور جو اپنے بھائی کیلئے کنواں کھودتا ہے، تو وہ اسی میں گرتا ہے۔جو اپنے بھائی کی پردہ دری کرتا ہے، تو اسکی اولاد کی بھی پردہ دری ہوگی۔اور جو اپنی غلطیاں بھول جاتا ہے اسے دوسروں کی غلطیاں بڑی لگتی ہیں۔ جو خود پسندی میں مبتلا ہوگا، وہ گمراہ ہوجائے گا۔اور جو اپنی عقل کو کافی سمجھے گا، وہ ٹھوکر کھائے گا۔اور جو لوگوں پر تکبر کرے گا، وہ ذلیل ہوگا۔اور جو ذلیل لوگوں کی صحبت میں رہے گا،وہ حقارت پائے گا۔اور جو بری جگہوں میں جائے گا، اس پر تہمتیں لگیں گی۔ جو علماء کی صحبت اختیار کرے گا،اسکی عزت کی جائے گی۔ اور جو مذاق کرے گا، اسکی وجہ سے وہ ہلکا ہوگا۔اور جو شخص جو کام زیادہ کرے گا، اسی سے وہ مشہور ہوگا۔اور جو زیادہ بات کرے گا تو اس سے زیادہ خطا ئیں سرزد ہونگی، اور اس میں حیاء کم ہوگی اور جس میں حیاء کم ہوگی، اس کا تقویٰ کم ہوگا اور جس کا تقویٰ کم ہوگا، اس کا دل مردہ ہوجائے گا، اور جس کا دل مردہ ہوجائے گا تو وہ دوزخ میں داخل ہوگا۔میرے بچو ! حسن ادب ایک ایسی ترازو ہے جس پر لوگوں کو تولا جاتا ہے، اور اچھے اخلاق بہترین ساتھی ہیں۔ میرے بچو ! عافیت کے دس حصے ہیں، جس میں سے نو خاموشی میں رکھے گئے ہیں، سوائے اﷲ کی یاد کے۔ اور ان میں سے ایک نادان لوگوں کی مجلسوں کو چھوڑدینے میں ہے۔میرے بچو ! اسلام سے بھی بلند کوئی شرف نہیںاور تقویٰ سے بڑھ کر کوئی عزت نہیں۔ اور توبہ سے زیادہ کامیاب کوئی سفارشی نہیں۔ اور عافیت سے زیادہ خوب صورت کوئی لباس نہیں۔ میرے بچو !حرص، تھکاوٹ کی کنجی اور پریشانیوںکی سواری ہے”۔ (المستطرف فی کل فن مستظرف)

 


حضرت ابراہیم بن ادھم رحمہ اﷲکی وصیت


 

مشہور زاہد تابعی ابراہیم بن ادھم رحمہ اﷲسے کہا گیا:

 

“آپ ہمیں ایسی باتوں کی وصیت فرمائیں جو ہمیں فائدہ دے”۔ آپ نے فرمایا : بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

۱۔ جب تم لوگوں کو دنیا داری میں مشغول دیکھو تو تم آخرت میں مشغول ہوجاؤ۔

۲۔ جب تم لوگوں کو دیکھو کہ وہ ظاہر کو مزین کرنے میں مشغول ہیں تو تم اپنے باطن کی تزئین میں مشغول ہوجاؤ۔

۳۔ جب تم لوگوں کو باغوں اور محلوں کو آباد کرنے میں مشغول دیکھو تو تم قبروں کو آباد

کرنے میں مشغول ہوجاؤ۔

۴۔ جب تم انہیں دیکھو کہ وہ مخلوق کی خدمت میں مشغول ہیں تو تم رب العالمین کی عبادت میں مشغول ہوجاؤ۔

۵۔ لوگوں کو عیب جوئی میں مشغول پاؤ توتم اپنے عیوب کی تلاش میں مشغول ہوجاؤ۔

۶۔اور دنیا سے اتنا توشہ تیار کرو جو تمہیں آخرت تک پہنچادے،اسلئے کہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے۔

(اسے شیخ ابراہیم بن عبد اﷲ الحازمی نے اپنی کتاب“الوصایا” میں اسے ذکر کیا ہے)

 

حواله جات : 

كتاب :  “اولاد كى اسلامى تربيت”
محمد انور محمدقاسم السّلفی

 

 

Table of Contents