02. SALAH [Prayer]
صلاۃ (نماز)
صلاۃ (نماز) ارکان اسلام کا دوسرا اہم رکن ہے، جو دن ورات میں پانچ مرتبہ فرض ہے، صلاۃ بندے اور اس کے رب کے درمیان مناجات کا ذریعہ ہے، دینِ اسلام میں صلاۃ کی بڑی اہمیت ہے ، یہ تمام اعمال میں سب سے زیادہ مقام رکھنے والی عبادت ہے، جو عربی زبان میں ادا کی جاتی ہے ، جس میں دعائیں اور اذکار پڑھے جاتے ہیں۔
صلاۃ کے لغوی معنی
صلاۃ ایک فرض عبادت ہے جسے ایک مسلمان دن ورات میں پانچ مرتبہ ایک خاص طریقہ سے ادا کرتا ہے،یہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی ہے “دعاء”۔
صلاۃ کے شرعی معنی
صلاة ایك فرض عبادت ہے جو معلوم اقوال وافعال کے ذریعہ ادا کی جاتی ہے جس کی شروعات تکبیر اور اختتام تسلیم سے ہوتی ہے۔(الشرح الممتع)
قرآن
قرآنِ مجیدمیں تقریباً سات سو(700) مرتبہ نماز کا ذکر آیا ہے،فرمان باری تعالی ہے: جو کتاب آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اسے پڑھئے اور نماز قائم کریں، یقیناً نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے، بیشک اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے، تم جو کچھ کر رہے ہو اس سے اللہ خبردار ہے
(العنکبوت: 45)
اور فرمایا: پس ان کی باتوں پر صبر کر اور اپنے پروردگار کی تسبیح اور تعریف بیان کرتا ره، سورج نکلنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے، رات کے مختلف وقتوں میں بھی اور دن کے حصوں میں بھی تسبیح کرتا ره، بہت ممکن ہے کہ تو راضی ہو جائے
(طہ: 130)
حدیث
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: .
“پانچ نمازیں، جمعہ دوسرے جمعہ تک (کا وقفہ) ان (صغیرہ)گناہوں کا کفارہ ہے جو اس کے درمیان میں ہوں گے جب تک کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیا جائے۔
(صحیح مسلم : 233)
نبى كریم ﷺ نے فرمایا:
وہ (فرق کرنے والا) عہد جو ہمارے اور ان( کافروں) کے درمیان ہے نماز ہے پس جس نے نماز چھوڑ دی وہ یقیناً کافر ہو گیا۔
(جامع الترمذی:2621)
صلاۃ (نماز) کی اہمیت
صلاۃ (نماز) دین کے بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے جو اعمال میں سب سے زیادہ افضل ہے، یہ مؤمن کے دل کو راحت و سکون پہنچاتی ہے،اور اس کے دل سے زنگ کو دور کرتی ہے، یہ ایک مسلمان کو اللہ تعالی کا فرماں بردار بناتی ہے جو مسلمان نماز نہیں پڑھتا وہ اللہ تعالی کا فرماں بردار نہیں بن سکتا کیونکہ مسلمان اور کافرمیں صرف نماز کا فرق ہے، قیامت کے دن سب سے پھلے نماز کے بارےمیں سوال ہو گا ۔
نماز کے شرائط
اسلام *
عقل*
سنِ تمییز *
مقررہ نماز کے وقت کا داخل ہونا *
ستر دھاکنا *
نجاست اور گندگی سے طہارت *
حدثِ اکبر اور اصغر سے طہارت *
استقبالِ قبلہ *
نیت۔ *
صلاۃ (نماز) کے أرکان
رکن عمداً: (جان بوجھ کر) یا بھول جانے سے بھی ساقط نہیں ہوگا، بلکہ اسے ادا کرنا ضروری ہے، اور یہ چودہ ہیں
فرض نماز کے دوران قیام کی استطاعت رکھنے والے پر قیام کرنا *
تکبیرِ تحریمہ یعنی “اللہ اکبر “کہنا *
سورہ فاتحہ کی تلاوت کرنا *
رکوع کرنا *
رکوع سے اٹھنا *
رکوع سے اٹھ کر سیدھے کھڑے ہونا *
سجدہ کرنا *
سجدہ اٹھنا *
دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا *
پوری نماز میں اطمینان ، یعنی ہر فعلی رکن کو سکون کےساتھ ادا کرنا *
آخری تشہد پڑھنا *
تشہد اور دونوں طرف سلام کیلئے بیٹھنا *
دونوں طرف سلام پھیرنا *
مذکورہ بالا ارکان میں ترتیب کا خیال کرنا۔
صلاۃ (نماز) کے واجبات
نماز کے آٹھ واجبات ہیں، جوکہ مندرجہ ذیل ہیں
تکبیر تحریمہ کے علاوہ دیگر تکبیرات *
امام اور منفرد کا ” سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ” کہنا *
“رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ” کہنا *
رکوع میں ایک بار ” سُبْحَانَ رَبِّی الْعَظِیم ” کہنا *
سجدہ میں ایک بار ” سُبْحَانَ رَبِّی الْأَعْلَى” کہنا *
دو سجدوں کے درمیان ” رَبِّ اغْفِرْ لِی” کہنا *
پہلا تشہد پڑھنا *
پہلا تشہد بیٹھنا ۔ *
اور دیکھیے
ارکانِ اسلام، عقیدہ، توحید،نماز میں خشوع وخضوع، عبادت وغیرہ
حوالہ جات
کتابشروط الصلاة وأركانها وواجباتها : شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب۔