Search
Sections
< All Topics
Print

39. ISLAAM MEIN ZIBAH KARNEY KA TARIQA ZALIMANA HAI? [Is Islamic slaughtering cruel to animals?]

اسلام میں ذبح کرنے کا طریقہ ظالمانہ ہے؟

 

 

’’مسلمان جانوروں کو ظالمانہ طریقے سے دھیرے دھیرے کیوں ذبح کرتے ہیں ؟‘‘

 

جانور ذبح کرنے کا اسلامی طریقہ ’’ذبیحہ‘‘ غیر مسلموں کی اکثریت کے نزدیک تنقید کا باعث ہے۔ اگر کوئی مندرجہ ذیل نکات کو سمجھ لے تو وہ جان سکتا ہے کہ ذبح کرنے کا یہ طریقہ نہ صرف رحمدلانہ ہے بلکہ سائنسی لحاظ سے بھی بہترین ہے۔

 

ذبح کرنے کا اسلامی طریقہ

 

اسلامی طریقے سے جانور ذبح کرنے کے لیے مندرجہ ذیل شرائط کا خیال رکھنا چاہیے:

جانور کو تیز دھار چاقو یا چھری سے تیزی سے ذبح کرنا چاہیے تا کہ جانورکو کم سے کم تکلیف ہو۔

’’ذبیحہ‘‘ عربی لفظ ہے جس کا مطلب ہے: ’’ذبح کیا گیا۔‘‘جانور کو ذبح کرنے کا عمل اس کا گلا، سانس کی نالی اور گردن میں موجود خون کی نالیاں کاٹ کر انجام دینا چاہیے۔
سر اُتارنے سے پہلے خون کو مکمل طور پر بہ جانے دینا چاہیے۔ خون کی بیشتر مقدار نکالنے

 

کی و جہ یہ ہے کہ خون میں جراثیم نشوونما پا سکتے ہیں۔ حرام مغز کو نہیں کاٹنا چاہیے کیونکہ دِل کو جانے والے اعصاب کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور یوں دِل کی دھڑکن رک جانے کی و جہ سے خون مختلف نالیوں میں منجمد ہو جاتا ہے۔

 

خون میں جراثیم اوربیکٹیریا

 

خون مختلف قسم کے جراثیم، بیکٹیریا اور زہروں (Toxins) کی منتقلی کا ذریعہ ہے، اس لیے مسلمانوں کا ذبح کرنے کا طریقہ زیادہ صحت مند اور محفوظ ہے کیونکہ خون میں تمام قسم کے جراثیم ہوتے ہیں جو مختلف بیماریوں کا باعث بنتے ہیں، لہٰذا زیادہ سے زیادہ خون جسم سے نکل جانے دینا چاہیے۔

 

ذبیحہ گوشت کی تازگی

 

جانور اسلامی طریقے سے ذبح کیا جائے تو خون کے ممکنہ حد تک شریانوں سے نکل جانے کی بدولت گوشت ذبح کرنے کے دوسرے طریقوں کی نسبت زیادہ دیر تک تازہ رہتا ہے۔

 

جانور کو تکلیف نہیں ہوتی

 

گردن کی شریانیں تیزی کے ساتھ کاٹنے سے دماغ کے اس عصب (Nerve) کی طرف خون کا بہاؤ رک جاتا ہے جو احساس درد کا ذمہ دار ہے۔ یوں جانور کو درد محسوس نہیں ہوتا۔ جانور جب مرتے وقت تڑپتا ہے یا ٹانگیں ہلاتا اور مارتا ہے تو یہ درد کی و جہ سے نہیں بلکہ خون کی کمی کے باعث عضلات کے پھیلنے اور سکڑنے کی و جہ سے ہوتا ہے اور خون کی کمی کا سبب خون کا جسم سے باہر کی طرف بہاؤ ہوتا ہے۔

Table of Contents