(G). MUSALMAANON KA AMR NABAWI KE KHILAF KAFIRON KI TAQLEED AUR UNKI MUSHABIHAT MEIN WAQEH HONE KE ASBAAB
” مسلمانوں کا امر نبوی کے خلاف کافروں کی تقلید اور ان کی مشابہت میں واقع ہونے کے اسباب “
پہلی بات یہ کہ ہمیں سب سے پہلے اچھی طرح یہ بات جان لینی چاہیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خبر کے مطابق یہ چیز وقوع پذیر ہو چکی ہے اور جو چیز وقوع پذیر نہ ہوئیں وہ ضرور بالضرور واقع ہو کر رہینگی .
دوسری بات یہ کہ گزشتہ قواعد کے روشنی میں ہمیں یہ بات سمجھنی چاہئے کہ کافروں کی مشابہت میں مبتلا ہونے والے اہل حق یا اہل سنت والجماعت نہیں ہیں بلکہ خواہشات نفس کے پیروکار اہل سنت والجماعت سے راہ افتراق اختیار کرنے والے لوگ ہیں کیوں کہ جس کسی فرقہ نے بھی اہل سنت والجماعت سے راہ افتراق اختیار کی اس میں کم یا زیادہ کفار کی مشابہت ضرور پائی جاتی ہے.
کفار کی مشابہت میں مبتلا ہونے کے بعض اہم اسباب:
پہلا سبب:
اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کفار کی خوفیہ چالیں:
ظہور اسلام سے لیکر آج تک یہ چیز پائی جا رہی ہے کہ کفار با ختلاف مذاھب و عقائد شروع سے ہی مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتے چلے آئے ہیں اور آج بھی برابر کر رہے ہیں لہٰذا اُن کی ایک سازش یہ بھی رہی کے مسلمانوں کو غیر۔
مسلموں کے عقائد جشن و تہوار اور طور و طریقہ میں مبتلا کر دیں اسی وجہ سے ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ امت گروہ بندی کا غالب سبب کفار کی خفیہ چالیں ہیں ‘ چنانچہ جس کسی گروہ نے امت سے راہ افتراق اختیار کی اس میں غیر مسلموں کی جماعت کا ہاتھ ضرور ہے یا تو اُن لوگوں نے خواہشات نفس کے پیروکار اور سادہ لوح مسلمانوں کے ما بین اس کی ترویج و اشاعت میں حصہ لیا یا اس میں سر کردہ یا پیروکار کی حیثیت سے رہے حاصل کلام یہود و نصارٰی اور دیگر غیر مسلموں کی سازشیں مسلمانوں کا کفار کے ساتھ مشابہت کا اصل سبب رہیں.
وَ لَنۡ تَرۡضٰی عَنۡکَ الۡیَہُوۡدُ وَ لَا النَّصٰرٰی حَتّٰی تَتَّبِعَ مِلَّتَہُمۡ
آپ سے یہود نصارٰی ہرگز راضی نہ ہوں گے جب تک کہ آپ ان کے مذہب کے تابع نہ بن جائیں.
(البقرہ: 120)
ایک دوسری جگہ اللہ عز وجل نے فرمایا :
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡا بِطَانَۃً مِّنۡ دُوۡنِکُمۡ لَا یَاۡلُوۡنَکُمۡ خَبَالًا ؕ وَدُّوۡا مَا عَنِتُّمۡ ۚ قَدۡ بَدَتِ الۡبَغۡضَآءُ مِنۡ اَفۡوَاہِہِمۡ ۚ ۖ وَ مَا تُخۡفِیۡ صُدُوۡرُہُمۡ اَکۡبَرُ
اے ایمان والوں ! تم اپنا ولی دوست ایمان والوں کے سوا کسی اور کو نہ بناؤ ( تم تو ) نہیں دیکھتے دوسرے لوگ تمہاری تباہی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے ؛ وہ تو چاہتے ہیں کہ تم دکھ میں پڑو ان کی عداوت تو خود اُنکے زبان سے ظاہر ہو چکی ہے اور جو ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے وہ بہت زیادہ ہے .
(آل عمران: 118)
نیز فرمان الہی :
مَا یَوَدُّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ وَ لَا الۡمُشۡرِکِیۡنَ اَنۡ یُّنَزَّلَ عَلَیۡکُمۡ مِّنۡ خَیۡرٍ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ ؕ
نہ تو اہل کتاب کے کافر اور نہ مشرکین چاہتے ہیں کے تم پر تمہارے رب کی کوئی بھلائی نازل ہو .
(البقرہ:۱۰۵)
نیز اللہ عز وجل نے فرمایا:
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ تُطِیۡعُوا الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا یَرُدُّوۡکُمۡ عَلٰۤی اَعۡقَابِکُمۡ فَتَنۡقَلِبُوۡا خٰسِرِیۡنَ ﴿۱۴۹﴾
اے ایمان والوں اگر تم کافروں کی بات مانو گے تو وہ تمہیں تمہارے ایڑیوں کے بل پلٹا دیں گے پھر تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جاؤگے .
(آل عمران:۱۴۹)
ایک اور مقام پر اللہ عز وجل نے فرمایا:
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ تُطِیۡعُوۡا فَرِیۡقًا مِّنَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ یَرُدُّوۡکُمۡ بَعۡدَ اِیۡمَانِکُمۡ کٰفِرِیۡنَ ﴿۱۰۰﴾
ای اے ایمان والوں اگر تم اہل کتاب کی کسی جماعت کی باتیں مانو گے تو وہ تمہیں تمہارے ایمان لانے کے بعد مرتد کافر بنا دینگے .
(آل عمران:۱۰۰)
چنانچہ کفار ماضی و حاضر ہر دور میں مسلمانوں کو دین اسلام سے پھیرنے کے انتہائی حریص رہے ہیں خصوصاً دور حاضر میں وہ ہر دور سے زیادہ اپنی محنتیں اس مقصد پر صرف کر رہے ہیں مسلمانوں کے احوال پر نظر رکھنے والا ہر بندہ مسلم اس بات کو محسوس کرتا ہے کہ آج کفار امت مسلمہ میں اپنے عقائد عادات قوانین سیاست اخلاق وغیرہ نافذ کرنے کیلئے کس طرح جٹ کر تگ ودو .کر رہے ہیں چنانچہ کفار اور ان کے حامی ہر دور سے زیادہ اس دور میں امت کو کافروں کی مشابہت میں مبتلا کرنے کیلئے اکٹھا ہو چکے ہیں .
دوسرا سبب بعض مسلمانوں کی جہالت اور دین کی عدم سمجھ :
مسلمانوں کا دینی احکام اور سلف صالحین کے منہج و طریقہ سے نا بلد ہونا ( کفار کی مشابہت میں مبتلا ہونے کا ایک اہم سبب ہے ).
تیسرا۔ سبب: :مسلمانوں کا مادی اور معنوی طور پر کمزور ہونا :
جس کا نتیجہ یہ ہے کہ مسلمان کمزوری اور سکشت خورگی کا شکار ہوئے اور بہت سے امور میں کفار کا اُن پر غلبہ ہو گیا.
چوتھا سبب : منافقوں کی سازشیں:
منافقین مسلمانوں کے درمیان زندگی گزارتے ہیں وہ ہر دور میں کافروں کے مضبوط و متحرک ہتھ کنڈو رہے ہیں چنانچہ مسلمانوں کو کفار کی مشابہت کی جانب کھینچ کر لانے میں اُن کے ما بین زندگی گزارنے والے منافقین سے مراد مختلف طرح کے لوگ ہیں .
منافقین کی ایک قسم وہ ہے کہ کافروں میں سے کچھ لوگوں نے اسلام کا دعویٰ کیا اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنے کیلئے بظاھر اسلام میں داخل ہو گئے ایک دوسری قسم وہ ہے کہ وہ در حقیقت مسلمان تھے لیکن اسلام سے پھر گئے .
ایک تیسری قسم وہ ہے دعویٰ اسلام کے باوجود فسق و فجور کی جانب مائل ہیں چنانچہ دور حاضر میں مسلمانوں کو کفار کی مشابہت کی جانب کھینچ کر لانے والے بہت سے لوگ وہ ہیں جن کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے اُن کی خواہش یہ ہے۔ کے مسلمان میں خواہشات نفس کی پیروی اور بے حیائیان عام ہو جائیں جیسے سکیولر ذہن اور دین سے آزاد لوگ .