Search
Sections
< All Topics
Print

20. Imam Muslim [Al Jamia][D: 261]

(رحمة الله)امام مسلم

 

امام المحدثین حجۃ الاسلام حضرت امام مسلم کے مختصر حالات زندگی:

 

 حضرت امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ محدثین کرام میں جو بلند پایہ رکھتے ہیں وہ کسی سے مخفی نہیں ہیں ۔علماۓ اسلام کا اگر چہ متفقہ فیصلہ یہ ہے کہ قرآن مجید کے بعد پہلا مرتبہ صحیح بخاری شریف کا ہے اور پھر صحیح مسلم شریف کا جس سے صحیح مسلم کے جامع حضرت امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کی عظمت کا کافی اندازہ ہو جا تا ہے ۔ لیکن بعض علماء کا خیال یہ بھی ہے کہ صحیح مسلم شریف کا درجہ اگر صیح بخاری شریف سے بلند نہیں تو مساوی ضرور ہے کیونکہ صحیح مسلم شریف کی احادیث کافی تحقیقات کے بعد جمع کی گئی ہیں ۔اور بعض اعتبارات سے تحقیقات میں حضرت امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کا درجہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے بڑھا ہوا ہے۔ بہر نوع حضرت امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کا پایہ محدثین کرام رحمہم اللہ میں اس قدر بلند ہے کہ اس درجہ پر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے سوا کوئی دوسرا محدث نہیں پہنچا اور ان کی کتاب صحیح مسلم شریف اس قدر بلند پایہ کتاب ہے کہ صحیح بخاری کے سوا کوئی کتاب اس کے سامنے نہیں رکھی جاسکتی۔

 

خاندان اور سلسلہ نسب پیدائش اور وفات:

 

حضرت امام مسلم کا پورا نام ابوالحسین مسلم بن الحجاج بن مسلم القشیری بن دروین تھا۔ ابوالحسین آپ کی کنیت تھی اور عساکر الدین لقب تھا۔ قبیلہ بنوقشیر سے آپ تعلق رکھتے تھے جوعرب کا ایک مشہور خاندان تھا۔ اورخراسان کا مشہور شہر نیشاپور آپ کا وطن تھا۔ حضرت امام مسلم ۲۰۳ ھ یا٢٠٦ھ میں باختلاف اقوال پیدا ہوۓ لیکن اکثر علما ء اور مؤرخین کی تحقیق یہ ہے کہ آپ کا سنہ ولادت٢٠٦ ھ زیادہ معتبر ہے ۔ حضرت امام نووی شارح صحیح مسلم لکھتے ہیں کہ حضرت امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ٢٠٦ھ میں پیدا ہوۓ ۵۵ سال کی عمر پائی اور ۲۴؎ جب ٢٦١ ھ کو اتوار کے دن شام کے وقت وفات پائی اور نیشا پور میں دفن ہوۓ ۔

 

تعلیم وتربیت:

 

حضرت امام مسلم رحمہ اللہ نے والدین کی نگرانی میں بہترین تربیت حاصل کی اور اس پاکیزہ تربیت ہی کا یہ اثر تھا کہ ابتداۓ عمر سے آخری سانس تک آپ نے پر ہیز گاری اور دینداری کی زندگی بسر کی کبھی کسی کواپنی زبان سے برا نہ کہا یہاں تک کہ کسی کی غیبت نہیں کی اور نہ کسی کو اپنے ہاتھ سے مارا پیٹا۔

ابتدائی تعلیم آپ نے نیشا پور میں حاصل کی ۔ آپ کو اللہ تعالی نے غیر معمولی ذکاوت و ذہانت اور قوت حافظہ عطا کی تھی کہ بہت تھوڑے عرصہ میں آپ نے رسمی علوم وفنون کو حاصل کرلیا اور پھر احادیث  نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیم تحصیل کی جانب توجہ کی۔

 

علم حدیث کی تعلیم و تحصیل:

 

مؤرخین کا بیان ہے کہ حضرت امام مسلم رحمتہ علیہ نے علم حدیث کی تعلیم حضرت محمد بن یحییٰ ذہلی نیشاپوری اور حضرت یحییٰ بن یحییٰ نیشا پوری سے حاصل کی ۔ یہ دونوں حضرات اپنے زمانہ کے آئمہ حدیث تھے اور ان کا حلقہ درس نہایت وسیع تھا یہاں تک کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ اکابر محدثین نے بھی ان ہی سے علم حدیث کو حاصل کیا تھا۔

علماء کا بیان ہے کہ امام بخاری اور امام مسلم تحصیل حدیث کے دوران اپنے استادمحمد بن یحییٰ ذہلی سے ایک مسئلہ میں الجھ پڑے اور یہ نزاع اس قدر بڑھی کہ امام بخاری کے ساتھ امام مسلم کو بھی امام ذہلی کا حلقہ درس ترک کرنا پڑا یہاں تک کہ حضرت امام مسلم نے اپنی دیانت داری کے باعث امام ذہلی کی ان تمام احادیث کے نوشتوں کو جو احادیث انہوں نے امام ذہلی سے حاصل کی تھیں امام مذکور کو دے آۓ اور پھر ان سے کوئی حدیث روایت نہیں کی ۔ یہ اختلاف اصل میں امام بخاری اور امام ذہلی کے درمیان خلق لفظ کے مسئلہ پر ہوا تھا۔ امام بخاری خلق لفظ کے قائل تھے اور امام ذہلی لفظ کو قدیم مانتے تھے ۔امام مسلم نے اس نزاع میں امام بخاری کا ساتھ دیا اور ان کی تائید کر تے رہے۔

مؤرخین کا بیان ہے کہ جب امام بخاری سے خلق لفظ کے مسئلہ پر امام ذہلی کی نزاع بہت بڑھ گئی تو امام ذہلی نے اپنے حلقہ درس میں یہ اعلان کر دیا کہ کوئی شخص امام بخاری سے نہ ملے ۔ امام ذہلی چونکہ ایک بلند پایہ محدث تھے اور نیشا پور میں ان کی دھاک بیٹھی ہوئی تھی اس لیے ان کے حکم کی تعمیل کی گئی اور لوگوں نے امام بخاری کے پاس آنا جانا ترک کر دیا لیکن امام مسلم برابرآتے جاتے رہے ۔ شاگردوں نے امام ذہلی سے اس کی شکایت کی کہ امام مسلم نے امام بخاری کے پاس آنا جانا ترک نہیں کیا ہے۔ ایک روز امام مسلم حلقہ درس میں شامل تھے کہ امام ذہلی نے حلقہ درس کو مخاطب کر کے فرمایا کہ تم میں سے جو شخص خلق لفظ کا قائل ہے اس کو میری مجلس میں شریک ہونا حرام ہے ۔ امام مسلم یہ سنتے ہی اٹھے اپنی چادر سر پر رکھی اور واپس چلے آۓ اور پھر کبھی امام ذہلی کے حلقہ درس میں شامل نہیں ہوۓ یہاں تک کہ حدیث کے ان نوشتوں کو بھی جوانہوں نے امام ذہلی سے سن کر لکھے تھے امام ذہلی کو دے آۓ اور اس طرح تعلقات کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو گیا۔ اس کے بعد امام مسلم نے اطراف و جوانب کے علاقوں میں تحصیل حدیث کے لیے سفراختیارکیا۔حجاز، شام، مصر، یمن اور بغداد گئے اور وہاں کے محدثین کرام سے احادیث کو حاصل کیا۔ ان محدثین میں امام احمد بن حنبل، اسحق بن راہویہ ،عبداللہ بن مسلم قعنبی ، محمد بن مہران جمال، ابو غسال سعید بن منصور اور ابومصیب بہت مشہور ہیں ۔

 

صحیح مسلم شریف کی ترتیب :

 

ممالک اسلامیہ کے طویل دورے کے بعد حضرت امام مسلم نے چار لاکھ حدیثیں جمع کیں اور ان میں سے ایک لاکھ مکرر حدیثوں کو ترک کر کے تین لاکھ حدیثوں کو یکجا کیا اور پھر ان تین لاکھ حدیثوں کی کافی عرصہ تک جانچ پڑتال کی اور ان میں جو احادیث ہر اعتبار سے مستند و معتمد ثابت ہوئیں ان کا انتخاب کر کے صحیح مسلم شریف کو ترتیب دیا یعنی تین لاکھ حدیثوں میں سے بارہ ہزار سے کچھ زیادہ حدیثیں منتخب کیں اور ان کو صحیح مسلم شریف میں درج کیا اور باقی کو چھوڑ دیا۔

 

کتب حدیث میں صحیح شریف کا درجہ:

 

حدیث کی بہت سی کتابیں ہیں جن میں سے علمائے اسلام نے چھ کتابوں کو زیادہ مستند و معتبر قرار دے کر ان کو صحیح کا لقب دیا ہے یعنی صحیح بخاری، صحیح مسلم صحیح تر مذی صحیح ابوداؤد صحیح نسائی اور صحیح ابن ماجہ۔ اور ان میں سب سے زیادہ مستندصحیح بخاری اور صحیح مسلم کو قرار دیا ہے۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں سے کون زیادہ معتبر ہے اور کس کا پایہ بلند ہے اس میں علماء کے درمیان اختلاف راۓ ہے۔ بعض صحیح بخاری کو بلند پایہ مانتے ہیں اور بعض صحیح مسلم کو ۔ اور بعض نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ بعض اعتبارات سے صحیح بخاری کا درجہ بلند ہے اور بعض اعتبارات سے صحیح مسلم کا درجہ بلند ہے۔ چنانچہ ذیل کے اقوال سے اس کی کیفیت واضح ہوتی ہے۔

 
1 حافظ عبدالرحمن بن علی الربیع یمنی شافعی کہتے ہیں ۔

 

تنازع قوم في البخاري ومسلم
لدى وقالوا أي ذين يقدم
فقلت لقد فاق البخاری صحۃ
كما فاق في حسن الصناعة مسلم

 

”لوگوں نے میرے سامنے بخاری ومسلم کی ترجیح وفضیلت کے بارہ میں گفتگو کی ۔ میں نے کہا کہ صحت میں بخاری اورتربیت وغیرہ میں مسلم قابل ترجیح ہے۔

2 ابوعمر بن احمد بن حمدان کہتے ہیں ” میں نے ابوالعباس بن عقدہ سے پوچھا کہ بخاری ومسلم میں کون اچھا ہے؟ انہوں نے فر مایا وہ بھی عالم ( محدث ) ہیں اور یہ بھی ۔ میں نے دوبارہ پوچھا تو کہا ” بخاری اکثر غلط بھی لکھ دیتے ہیں ۔شام کے اکثر راوی ایسے ہیں جن کا ذکر بخاری نے کہیں کنیت سے کیا ہے اور کہیں نام سے جس سے یہ خیال ہوتا ہے کہ یہ دو راوی ہیں لیکن مسلم نے ایسی غلطیاں نہیں کی ہیں اور ہر شخص کی تحقیق کر کے لکھا ہے۔“

3 خطیب بغدادی کہتے ہیں کہ امام مسلم نے اپنی صحیح مسلم میں بخاری کی پیروی کی ہے اور بخاری کے قدم بہ قدم چلے ہیں ۔“

4 حافظ ابوعلی نیشا پوری کہتے ہیں کہ صحیح مسلم تمام کتب حدیث پر ترجیح رکھتی ہے۔ حافظ مدوح کا قول یہ ہے کہ “ما تحت اديم السماء اصح من كتاب مسلم (آسمان کے نیچے صحیح مسلم سے زیادہ صحیح کتاب ( قرآن کریم کے بعد) کوئی کتاب نہیں۔

5 ابو زرعہ رازی اور ابو حاتم امام مسلم کے تبحر علم حدیث کے سبب امام مسلم کو امام علم حدیث شمار کرتے اور جماعت اہل حدیث کا سرگروہ مانتے ہیں۔

 

وفات حضرت امام مسلم :

 

حضرت امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کا عجیب واقعہ مؤرخین نے یہ بیان کیا ہے کہ ایک مرتبہ مجلس مذاکرہ میں کسی نے امام مسلم سے کوئی حدیث دریافت کی ۔ حضرت امام مسلم کو اس وقت اس حدیث کی نسبت صحیح علم نہ تھا اس لیے وہ جواب نہ دے سکے اور مکان پر واپس آ کر اس حدیث کو تلاش کرنے لگے۔ آپ حدیث کی تلاش میں نوشتوں کی نوشتوں الٹ پلٹ کررہے تھے پاس کھجوروں کا ایک ٹوکرارکھا اس میں سے کھجوریں کھاتے جاتے تھے یہاں تک کہ تلاش حدیث میں انہماک کے سبب کھجوروں کا ٹوکرا خالی کر دیا اور اس وقت اس کا احساس ہوا جب کہ حدیث مل گئی ۔ اور آپ نے مڑ کر ٹوکرے پر نظر ڈالی ۔کھجوریں زیادہ کھا جانے سےآپ بیمار ہو گئے اور اسی بیماری میں اتوار کی شام کو ۲۴ رجب ۲۲۱ ھ کوانتقال فرمایا۔ ابوحاتم رازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ وفات کے بعد میں نے امام مسلم رحمہ اللہ کوخواب میں دیکھا اور حال پوچھا۔ انہوں نے فرمایا خداوند تعالی نے میرے لیے جنت کے ہر مقام کو جائز و مباح کر دیا ہے میں جہاں چاہوں رہوں۔“ ابوعلی زعونی رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کسی نے امام مسلم کوخواب میں جنت کے اندر دیکھا اور پوچھا کیوں کر نجات نصیب ہوئی ۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے فرمایا ” اس جزو سے مجھ کونجات میسر ہوئی جو میرے ہاتھ میں ہے ۔ یہ جز صحیح مسلم کا تھا۔

 

امام مسلم کی دوسری تصانیف:

 

صحیح مسلم شریف کے علاوہ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے چند اور نہایت مفید ومعتمد کہتابیں لکھی ہیں جن میں سے بعض کے نام یہ ہیں (۱) کتاب مسند کبیر (۲) کتاب الاسماء والکنی (۳) کتاب العلل (۴) کتاب العصیان (۵) کتاب حدیث عمرو بن شعیب (۲) کتاب مشائخ مالک (۷) کتاب مشائخ الثوری (۸) کتاب اوبام المحدثین (۹) کتاب الطبقات وغیرہ۔

حوالہ :
نام كتاب : “صحیح مسلم مختصر شرح نووی ”  اردو
ترجمه : ‘ علامہ وحیدُ الزّمَانْ ’
 
Table of Contents