05H. TALAAQ KI IDDAT KA AETEBAR
آٹھواں حکم: طلاق کی عدت کا اعتبار
جب آدمی اپنی بیوی کو چھونے اور خلوت صحیحہ کے بعد طلاق دیتا ہے تو اس خاتون پر واجب ہے وہ تین حیض مکمل تین حیض گزارے اگر وہ خواتین حائضہ ہے حامله نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
( والمطلقات يتربصن بانفسهن ثلاثة قروع )
اور طلاق والی عورتیں اپنے آپکو تین حیض تک روکے رکھے.
[دیکھو سورۃ البقر ہ آیت نمبر (۲۲۸)]
اگر وہ حاملہ ہے تو اس کی عدّت وضع حمل ہے چاہئے عدّت لمبی ہو جائے یا کم ہو جائے کیونکہ اللہ کا فرمان ہے:
( واولات الاحمال أجلهن أن يضعن حملهن)
اور حمل والی عورتوں کی عدّت وضع حمل ہے.
[ دیکھو سورۃ الطلا ق آیت نمبر (۴)]
اور اگر حیض والی خواتین سے نہیں ہے جیسے چھوٹی بچّی جسے ابھی تک حیض نہیں آیا اور وہ خاتون جسے بڑھاپے یا ایسے آپریشن (operation) کی وجہ سے حیض آنا بند ہو گیا ہو جس سے اس کی بچہ دانی (womb) ختم ہو چکی ہو یا اسکے علاوہ جسے حیض کے آنے کی امید ہی نہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے.
(والي ينشن من المحيض من سائكم إن ارتبتم فعد تهن ثلاثة أشهر والتي لم يحضن )
تمہاری عورتوں میں سے جو عورت حیض سے نا امید ہو گئی ہوں اگر تمہیں شبہ ہو تو اُنکے عدّت تین مہینے ہے اور انکی بھی جنہیں حیض آنا شروع ہی نہ ہوا ہو”
[دیکھو سورۃ الطلا ق آیت نمبر (۴)]
اور اگر خاتون حیض والی خواتین سے ہے لیکن اسکا حیض کسی معلوم سبب کی وجہ سے مرتفع ہو گیا جیسے مرض اور رضاعت ہے تو یہ عورت عدّت میں باقی رہیگی اگرچہ مدت لمبی ہی کیوں نہ ہو جائے یہاں تک کہ حیض لوٹ آئیگا تو وہ حیض کی عدّت گزار یگی اگر سبب ختم ہو جائے اور حیض نہ آئے تو وہ اس طرح کے خواتین بیماری سے تندرست ہو جائے یہ رضاعت کی انتہا کو پہنچ جائے اور ابھی حیض مرتفع ہے تو وہ خاتون سبب کے ختم ہو جانے کی وجہ سے ایک سال. مکمل عدّت گزارے گی اور یہی صحیح قول ہے جو قواعد شریعہ کے مطابق ہے .
کیونکہ جب سبب زائل ہو جائے اور حیض واپس نہ آئے وہ عورت ایسے ہو جائیگی کہ جسکا حیض بغیر کسی معلوم سبب کے مرتفع ہو جائیگا تو وہ ایک سال مکمل عدّت گزارے گی نو ماہ احتیاطی طور پر حمل کیلئے کیونکہ اکثر حمل نو ماہ ہوتا ہے اور تین ماہ عدّت کیلئے اور رہی بات یہ کے جب طلاق عقد نکاح کے بعد اور مجامعت سے پہلے ہو تو اسمیں مطلق طور پر کوئی عدّت نہیں ہے ایّام حیض کی اور نہ کوئی دوسری کیونکہ اللہ تعالی نے فرمایا:
(يا ايها الذين امنو إذا نكحتم المومنات ثم طلقتموهن من قبل أن تمسو هن فما لكم عليهن من عدت تعتدونها )
اے مومنوں! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو پھیر ہاتھ لگانے سے پہلے ہی طلاق دے دو تو اُن پر تمہارا کوئی حق عدّت کا نہیں ہے جیسے تم شمار کرو .
[ دیکھو سورۃ الاحزاب آیت نمبر (۴۹)]
.نوٹ : مذکورہ آیت میں چھونا یا ہاتھ لگانا جماع ہے کیونکہ یہ جماع سے کنایہ ہے |