49. TAKHLEEQ INSAN KIS SE?
تخلیق انسان کس سے؟
’’ایک مقام پرقرآن کریم میں بیان کیا گیا ہے کہ انسان کو نطفے (مادۂ منویہ) سے پیدا کیا گیا جبکہ ایک دوسرے مقام پر کہا گیا ہے کہ آدمی کومٹی سے پیدا کیا گیا۔ کیا یہ دونوں آیات باہم متصادم نہیں؟ آپ سائنسی طورپر یہ کیسے ثابت کریں گے کہ آدمی کو مٹی سے پیدا کیا گیا ہے؟‘‘
قرآن کریم میں بنی نوع انسان کی حقیر ابتدا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسے مادۂ منویہ کے ایک قطرے سے پیدا کیا گیا۔ یہ بات متعدد آیات میں کہی گئی جن میں سورۂ قیامہ کی حسب ذیل آیت بھی شامل ہے:
﴿أَلَمْ يَكُ نُطْفَةً مِّن مَّنِيٍّ يُمْنَىٰ ﴾
’’کیا وہ (ایک حقیر) پانی کا نطفہ نہ تھا جو (رحم مادرمیں) ٹپکایا جاتا ہے۔‘‘
القیامة:75/37
قرآن کریم متعدد مقامات پر اس بات کاذکر بھی کرتا ہے کہ بنی نوع انسان کو مٹی سے پیدا کیا گیا۔ حسب ذیل آیت میں بنی نوع انسان کی تخلیق اور ابتدا کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّنَ الْبَعْثِ فَإِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن تُرَابٍ ﴾
’’لوگو! اگر تمھیں زندگی بعد ِموت کے بارے میں کچھ شک ہے تو(تمھیں معلوم ہونا چاہیے کہ )بے شک ہم نے تمھیں مٹی سے پیدا کیا ۔‘‘
الحج:22/5
موجودہ دور میں ہمیں معلوم ہے کہ جسمِ انسانی کے عناصر، جن سے مل کر انسانی جسم وجود میں آیا ہے، سب کے سب کم یا زیادہ مقدار میں مٹی میں شامل ہیں۔ سو یہ اس آیتِ قرآن کی سائنسی توجیہ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انسان کو مٹی سے پیدا کیا گیا۔
قرآن کی بعض آیات میں اگریہ فرمایا گیا ہے کہ آدمی کونطفے سے پیدا کیا گیا جبکہ بعض اور آیات میں کہا گیا ہے کہ اسے مٹی سے پیدا کیا گیا، تو ان دونوں باتوں میں کوئی تضاد نہیں۔ تضاد سے مراد توایسے بیانات ہیں جو باہم مخالف یا متصادم ہوں اور بیک وقت صحیح نہ ہوں۔
پانی سے انسان کی تخلیق
بعض مقامات پر قرآن کریم یہ بھی کہتا ہے کہ انسان کو پانی سے پیدا کیا گیا۔ مثال کے طورپر سورۃ الفرقان میں کہا گیا:
﴿وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ الْمَاءِ بَشَرًا﴾
’’اور وہی (اللہ) ہے جس نے آدمی کو پانی سے پیدا کیا۔ ‘‘
الفرقان:25/54
تخلیقِ انسانی، پانی یا مٹی سے؟
سائنس نے ان تینوں بیانات کی تصدیق کردی ہے۔ انسان نطفے ،مٹی اور پانی تینوں سے پیدا کیا گیا ہے۔
فرض کیجیے میں یہ کہتا ہوں کہ چائے کا کپ تیار کرنے کے لیے پانی درکار ہے لیکن اس کے لیے چائے کی پتی اور دودھ یا ملک پائوڈر بھی درکار ہوتا ہے۔ یہ دونوں بیانات متضاد نہیں کیونکہ پانی اور چائے کی پتی دونوں ہی چائے کی پیالی تیار کرنے کے لیے ضروری ہیں، مزید برآں اگر میں میٹھی چائے بنانا چاہوں تو اس میں چینی بھی ڈال سکتا ہوں، لہٰذا قرآن جب یہ کہتا ہے کہ انسان کو نطفے، مٹی اور پانی سے تخلیق کیا گیا تو اس میں کوئی تضاد نہیں بلکہ تینوں میں امتیاز قائم کیا گیا ہے۔ چیزوں میں امتیاز (Contradistinction) کامطلب ایک ہی موضوع کے ایسے دو تصورات کے بارے میں بات کرنا ہے جوباہم متصادم نہ ہوں۔ مثال کے طور پر اگر میں یہ کہوں کہ انسان ہمیشہ سچ بولتا ہے اورعادتاً جھوٹا ہے تو یہ ایک متضادبات ہوگی لیکن اگر میںیہ کہوں کہ یہ آدمی دیانتدار، مہربان اور محبت کرنے والا ہے تو یہ اس کی مختلف صفات میں امتیاز ظاہر کرنے والا ایک بیان ہوگا۔