02. QAYAMAT KA WUQOU’ KAISE HOGA?

قیامت سے پہلے شدیدزلزلہ

جب پہلی مرتبہ صور پھونکا جائے گا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق اس دن ایک زلزلہ آئے گا جس سے ساری زمین لرز اٹھے گی ، کائنات کی ہر چیز ٹوٹ پھوٹ جائے گی اور بڑے بڑے ہولناک امور واقع ہو نگے جنھیں برداشت کرنا کسی انسان کے بس سے باہر ہو گا ۔ یہی وہ دن ہو گا جس کی ہولناکی کی وجہ سے بچے بوڑھے ہو جائیں گے، حاملہ عورتیں اپنے حمل ضائع کر بیٹھیں گی ، دودھ پلانی والی خواتین اپنے دودھ پیتے بچوں کو چھوڑ دیں گی اور لوگوں پر بے ہوشی ، دہشت اور شدید گھبراہٹ طاری ہو گی ۔

اللہ تعالیٰ اِس زلزلے کا تذکرہ یوں فرماتے ہیں :

﴿ یَا أَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمْ إِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَیْئٌ عَظِیْمٌ. یَوْمَ تَرَوْنَہَا تَذْہَلُ کُلُّ مُرْضِعَۃٍ عَمَّا أَرْضَعَتْ وَتَضَعُ کُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَہَا وَتَرَی النَّاسَ سُکَارٰی وَمَا ہُمْ بِسُکَارٰی وَلٰکِنَّ عَذَابَ اللّٰہِ شَدِیْدٌ﴾

الحج22: 2-1

’’ لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو ۔ بلا شبہ قیامت کا زلزلہ بہت بڑی چیز ہے جس دن تم اسے دیکھ لو گے تو ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی۔ تمام حمل والیوں کے حمل گر جائیں گے۔ اور آپ دیکھیں گے کہ لوگ مدہوش دکھائی دیں گے حالانکہ درحقیقت وہ مدہوش نہ ہو نگے بلکہ اللہ تعالیٰ کا عذاب بڑا ہی سخت ہو گا ۔ ‘‘

صرف اللہ تعالیٰ کی بادشاہت باقی رہ جائے گی

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

(( یَقْبِضُ اللّٰہُ الْأَرْضَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، وَیَطْوِیْ السَّمَائَ بِیَمِیْنِہٖ،ثُمَّ یَقُوْلُ : أَنَا الْمَلِکُ،أَیْنَ مُلُوْکُ الْأَرْضِ))

صحیح البخاری:6519و7382، صحیح مسلم:2787

’’ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ زمین کو اپنی مٹھی میں لے لے گا اور آسمان اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا اور پھر کہے گا : میں ہوں با دشاہ ، کہاں ہیں زمین کے بادشاہ ؟ ‘‘

جبکہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

(( یَطْوِیْ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ السَّمَاوات یَوْمَ الْقِیَامَۃِ،ثُمَّ یَأْخُذُہُنَّ بِیَدِہٖ الْیُمْنٰی ،ثُمَّ یَقُوْلُ:أَنَا الْمَلِکُ،أَیْنَ الْجَبَّارُوْنَ ؟أَیْنَ الْمُتَکَبِّرُوْنَ ؟ ثُمَّ یَطْوِیْ الْأَرَضِیْنَ بِشِمَالِہٖ ، ثُمَّ یَقُوْلُ: أَنَا الْمَلِکُ ، أَیْنَ الْجَبَّارُوْنَ ؟ أَیْنَ الْمُتَکَبِّرُوْنَ))

’’ اللہ عز وجل قیامت کے دن آسمانوں کو لپیٹ دے گا ، پھر ( تمام آسمانوں کو) اپنے دائیں ہاتھ میں لے کر کہے گا : میں ہوں بادشاہ ، کہاں ہیں ظالم حکمران ؟ کہاں ہیں تکبر کرنے والے ؟ پھر زمینوں کو اپنے بائیں ہاتھ میں لپیٹ کر کہے گا : میں ہوں بادشاہ ، کہاں ہیں ظالم حکمران؟ کہاں ہیں تکبر کرنے والے ؟ ‘‘

صحیح مسلم:2788

صور میں دوبارہ پھونکا جائے گا

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

﴿وَنُفِخَ فِیْ الصُّوْرِ فَإِذَا ہُمْ مِّنَ الْأَجْدَاثِ إِلٰی رَبِّہِمْ یَنْسِلُوْنَ﴾

یس36:51

’’ صور کے پھونکے جاتے ہی سب کے سب اپنی قبروں سے اپنے پروردگار کی طرف (تیز تیز) چلنے لگیں گے ۔ ‘‘

اس آیت میں صور میں پھونکے جانے سے مراد دوسری مرتبہ پھونکا جانا ہے جس کے بعد لوگ اپنی اپنی قبروں سے اٹھ کھڑے ہو ں گے۔

مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں : کافروں کو قیامت سے پہلے ایک بار ایسی نیند آئے گی کہ جس میں انھیں نیند کی لذت محسوس ہو گی ۔ پھر اچانک ایک چیخ کی آواز آئے گی جس سے وہ شدید گھبراہٹ اور خوف کی حالت میں اٹھ کھڑے ہو ں گے اور ادھر ادھر دیکھنے لگیں گے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

﴿ ثُمَّ نُفِخَ فِیْہِ أُخْرٰی فَإِذَا ہُمْ قِیَامٌ یَّنْظُرُوْنَ﴾

’’پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا جس سے وہ ایک دم کھڑے ہو کر دیکھنے لگ جائیں گے ۔ ‘‘

پھروہ کفار کہیں گے : ﴿ قَالُوْا یَا وَیْلَنَا مَنْ بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَا﴾

یس36:52

’’ کہیں گے ہائے ہائے ! ہمیں ہماری خوابگاہوں سے کس نے اٹھادیا ۔ ‘‘

ان آیات سے ثابت ہوا کہ صور میں دو مرتبہ پھونکا جائے گا : ایک مرتبہ پھونکے جانے سے لوگ بے ہوش ہو کرگر پڑیں گے ، یعنی ان پر موت آجائے گی۔پھر دوسری مرتبہ پھونکے جانے سے وہ اٹھ کھڑے ہو ں گے۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَہَا. وَأَخْرَجَتِ الْأَرْضُ أَثْقَالَہَا ٭وَقَالَ الْإِنْسَانُ مَالَہَا. یَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَہَا. بِأَنَّ رَبَّکَ أَوْحیٰ لَہَا. یَوْمَئِذٍ یَّصْدُرُ النَّاسُ أَشْتَاتًا لِّیُرَوْا أَعْمَالَہُمْ. فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہُ. وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہُ﴾

سورۃ الزلزال99

’’ جب زمین پوری طرح جھنجھوڑ دی جائے گی اور اپنے بوجھ باہر نکال پھینکے گی ۔ اور انسان کہنے لگے گا : اسے کیا ہو گیا ؟ اس دن زمین اپنی ساری خبریں بیان کردے گی ، اس لئے کہ آپ کے رب نے اسے حکم دیا ہو گا۔ اس روز لوگ مختلف جماعتیں ہو کر ( واپس ) لوٹیں گے تاکہ انھیں ان کے اعمال دکھائے جائیں، پس جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہو گی وہ اسے دیکھ لے گا ۔ اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہو گی وہ اسے دیکھ لے گا۔ ‘‘

س زلزلے سے مراد وہ زلزلہ ہے جو دوسری مرتبہ صور پھونکنے کے بعد لوگوں کے قبروں سے اٹھ کھڑے ہونے کے بعد واقع ہو گا ۔اُس دن لوگوں کے خوف اور ان کی دہشت کا عالم یہ ہو گا کہ ان کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی اور وہ اپنے سر اوپر اٹھائے دوڑ بھاگ رہے ہونگے ۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

﴿وَلاَ تَحْسَبَنَّ اللّٰہَ غَافِلاً عَمَّا یَعْمَلُ الظَّالِمُونَ إِنَّمَا یُؤَخِّرُہُمْ لِیَوْمٍ تَشْخَصُ فِیْہِ الأَبْصَارُ. مُہْطِعِیْنَ مُقْنِعِیْ رُؤُسِہِمْ لاَ یَرْتَدُّ إِلَیْْہِمْ طَرْفُہُمْ وَأَفْئِدَتُہُمْ ہَوَائٌ﴾

إبراہیم14:43-42

’’ اور آپ اللہ تعالیٰ کو ظالموں کے کرتوتوں سے غافل مت سمجھیں ، وہ تو انہیں اس دن تک مہلت دے رہا ہے جب آنکھیں پتھرا جائیں گی اور وہ اپنے سروں کو اوپر اٹھائے تیزی سے دوڑ رہے ہونگے ۔ ان کی پلکیں خود ان کی طرف نہیں جھکیں گی اور ان کے دل ہوا ہو رہے ہونگے۔ ‘‘

ان آیات اور احادیث کے علاوہ اگر ہم وقوعِ قیامت کے متعلق مزید جاننا چاہتے ہیں تو ہمیں خاص طور پر تین سورتوں کو بار بار پڑھنا چاہئے:التکویر،الانفطاراور الانشقاق۔

ارشاد نبوی ہے:’’ جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ وہ قیامت کے دن کا چشم دید مشاہدہ کرے تو اسے﴿إِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ﴾ ، ﴿إِذَا السَّمَائُ انْفَطَرَتْ﴾ اور ﴿ إِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ﴾کو پڑھنا چاہئے۔‘‘

سنن الترمذی،احمد ۔ الصحیحۃ للألبانی:1081

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *