Search
Sections
< All Topics
Print

06. Dulhaanoun ke liye 10 Wasiyatien.

دلہنوں کے لئے دس وصیتیں

 

بچیوں کو ایک نہ ایک دن دلہن بن کر ماں باپ کے گھر سے رخصت ہوکر پیا کے دیس جانا ہے، ایسے وقت ایک ماں اپنی بیٹی کے لئے جو کچھ نصیحت کرسکتی ہے عرب کی ایک مشہور عالمہ فاضلہ اور ادیبہ ماں نے ان الفاظ میں کی ہے :

1۔ میری پیاری بیٹی! میری آنکھوں کی ٹھنڈک ! شوہر کے گھر جاکر قناعت والی زندگی گزارنے کا اہتمام کرنا۔ جو دال روٹی ملے اس پر راضی رہنا، جو روکھی سوکھی شوہر کی خوشی کے ساتھ مل جائے وہ اس مرغ پلاؤ سے بہتر ہے جو تمہارے اصرار کرنے پر اس نے ناراضگی سے دیا ہو۔

2۔میری پیاری بیٹی! اس بات کا خیال رکھنا کہ اپنے شوہر کی بات کو ہمیشہ توجہ سے سننا اور اس کو اہمیت دینا اور ہر حال میں اس کی بات پر عمل کرنے کی کوشش کرنا، اسطرح تم اسکے دل میں جگہ بنالوگی کیونکہ آدمی سے زیادہ اس کا کام پیارا ہوتا ہے۔

3۔میری پیاری بیٹی! اپنی زینت وجمال کا ایسا خیال رکھنا کہ جب وہ تجھے نگاہ بھر کر دیکھے تو اپنے انتخاب پر خوش ہو اور سادگی کے ساتھ جتنی بھی استطاعت ہو خوشبو کا اہتمام ضرور کرنا اور یاد رکھنا کہ تیرے جسم ولباس کی کوئی بو یا کوئی بری ہیئت اسے نفرت وکراہت نہ دلائے۔

4۔میری پیاری بیٹی! شوہر کی نگاہ میں بھلی معلوم ہونے کے لئے اپنی آنکھوں کو سرمے اور کاجل سے حسن دینا، کیونکہ پر کشش آنکھیں پورے وجود کو دیکھنے والے کی نگاہوں میں جچا دیتی ہیں۔ غسل اور وضو کا اہتمام کرنا کہ یہ سب سے اچھی خوشبو اور لطافت کا بہترین ذریعہ ہے۔

5۔میری پیاری بیٹی!اس کا کھانا وقت سے پہلے ہی اہتمام سے تیار رکھنا، کیونکہ دیر تک برداشت کی جانے والی بھوک، بھڑکتے ہوئے شعلے کے مانند ہوجاتی ہے اور اس کے آرام کرنے اور نیند پوری کرنے کے اوقات میں سکون کا ماحول بنانا، کیونکہ نیند ادھوری رہ جائے تو طبیعت میں غصہ اور چڑچڑا پن پیدا ہوجاتا ہے۔

6۔میری پیاری بیٹی!اسکے گھر اور مال کی نگرانی کا خاص خیال رکھنا۔ اسکی اجازت کے بغیر کوئی گھر میں نہ آئے اور اسکا مال لغویات، نمائش وفیشن میں برباد نہ کرنا۔ یاد رکھنا کہ مال کی بہتر نگہداشت حسنِ انتظام اور اہل وعیال کی بہتر حفاظت حسنِ تدبر سے ہوتی ہے۔

7۔میری پیاری بیٹی!اس کی راز دار رہنا،اس کی نافرمانی نہ کرنا، کیونکہ اس جیسے با رعب شخص کی نافرمانی جلتی پر تیل کا کام کریگی اور تم اگر اس کا راز دوسروں سے چھپا کر نہ رکھ سکیں تو اس کا اعتماد تم پر سے ہٹ جائے گا اور پھر تم بھی اس کے دو رخے پن سے محفوظ نہیں رہ سکوگی۔

8۔میری پیاری بیٹی! جب وہ کسی بات پر غمگین ہو تو اپنی کسی خوشی کا اظہار اس کے سامنے نہ کرنا، یعنی اس کے غم میں برابر کی شریک رہنا۔ شوہر کی کسی خوشی کے وقت غم کے اثرات چہرے پر نہ لانا اور نہ ہی شوہر سے اس کے کسی رویے کی شکایت کرنا۔ اس کی خوشی میں خوش رہنا، ورنہ تم اس کے دل کو مکدر کرنے والی شمار ہوگی۔

9۔میری پیاری بیٹی!اگر تم اس کی نگاہوں میں قابل تکریم بننا چاہتی ہو تو اس کی عزت اور احترام کا خوب خیال رکھنا اور اس کی مرضی کے مطابق چلنا تو اس کو بھی ہمیشہ اپنی زندگی کے ہر مرحلے میں اپنا بہترین رفیق پاؤگی۔

10۔میری پیاری بیٹی!میری اس نصیحت کو پلو سے باندھ لو اور اس پر گرہ لگالو کہ جب تک تم اس کی خوشی اور مرضی کی خاطر کئی بار اپنا دل نہیں ماروگی اور اس کی بات اوپر رکھنے کے لئے خواہ تمہیں پسند ہو یا نا پسند، زندگی کے کئی مرحلوں میں اپنے دل میں اٹھنے والی خواہشوں کو دفن نہیں کروگی، اس وقت تک تمہاری زندگی میں بھی خوشیوں کے پھول نہیں کھلیں گے۔

اے میری پیاری اور لاڈلی بیٹی ! ان نصیحتوں کے ساتھ میں تمہیں اﷲ کے حوالے کرتی ہوں، اﷲ تعالیٰ زندگی کے تمام مرحلوں میں تمہارے لئے خیر مقدر فرمائے اور ہر برائی سے تمہیں بچائے۔

حواله جات : 

كتاب :  “اولاد كى اسلامى تربيت”
محمد انور محمدقاسم السّلفی
Table of Contents