Search
Sections
< All Topics
Print

15. JAHANNUMIYON KI CHEEKH WA PUKAAR [The wailing and cries of the Hell people]

(۱۵) جہنمیوں کی چیخ وپکار

 

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَہُمْ نَارُ جَہَنَّمُ لاَ یُقْضٰی عَلَیْہِمْ فَیَمُوْتُوْا وَلاَیُخَفَّفُ عَنْہُمْ مِّنْ عَذَابِہَا کَذٰلِکَ نَجْزِیْ کُلَّ کَفُوْرٍ . وَہُمْ یَصْطَرِخُوْنَ فِیْہَا رَبَّنَا أَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا غَیْرَ الَّذِیْ کُنَّا نَعْمَلُ أَوَلَمْ نُعَمِّرْکُمْ مَّا یَتَذَکَّرُ فِیْہِ مَنْ تَذَکَّرَ وَجَآئَ کُمُ النَّذِیْرُ فَذُوْقُوْا فَمَا لِلظَّالِمِیْنَ مِنْ نَّصِیْرٍ﴾ 

 

’’ اور اہلِ کفر کیلئے جہنم کی آگ ہو گی ۔ نہ انھیں ختم ہی کردیا جائے گا کہ مرجائیں اور نہ ہی اس کا عذاب ان سے ہلکا کیا جائے گا ۔ ہم ناشکر گذار کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں ۔ وہ لوگ اس میں چیخیں ماریں گے اور کہیں گے : اے ہمارے رب ! ہمیں یہاں سے نکال دے ، ہم نیک عمل کریں گے اس کے سوا جو ہم کرتے رہے تھے ۔ ( تو اللہ تعالیٰ کہے گا ) کیا ہم نے تمھیں اتنی لمبی عمر نہیں دی تھی جس میں نصیحت حاصل کرنے والا نصیحت حاصل کرتا اور تمھارے پاس تو ہماری طرف سے ڈرانے والا رسول بھی آیا تھا ۔ تو اب اپنے کئے کا مزہ چکھو ، ظالموں کا کوئی مدد گار نہیں ہے ۔‘‘

فاطر35:37-36

 

نیز فرمایا : ﴿فَأَمَّا الَّذِیْنَ شَقُوْا فَفِیْ النَّارِ لَہُمْ فِیْہَا زَفِیْرٌ وَّشَہِیْقٌ﴾ 

 

’’ پس جو لوگ بد بخت ہو نگے ان کا ٹھکانہ جہنم ہو گا ، جہاں وہ چیخیں اور دھاڑیں ماریں گے ۔‘‘

ہود11 : 106

 

اور فرمایا : ﴿وَأَعْتَدْنَا لِمَنْ کَذَّبَ بِالسَّاعَۃِ سَعِیْرًا. إِذَا رَأَتْہُمْ مِّنْ مَّکَانٍ بَعِیْدٍ سَمِعُوْا لَہَا تَغَیُّظًا وَّزَفِیْرًا . وَإِذَا أُلْقُوْا مِنْہَا مَکَانًا ضَیِّقًا مُّقَرَّنِیْنَ دَعَوْا ہُنَالِکَ ثُبُوْرًا. لاَ تَدْعُوْا الْیَوْمَ ثُبُوْرًا وَّاحِدًا وَّادْعُوْا ثُبُوْرًا کَثِیْرًا﴾

 

’’اور قیامت کی تکذیب کرنے والوں کیلئے ہم نے بھڑکتی آگ تیار کر رکھی ہے ۔جب جہنم انھیں دور سے دیکھے گی تو وہ لوگ اسکی غصہ بھری آواز اور چنگھاڑ سنیں گے اور جب وہ ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے جہنم کی ایک تنگ جگہ میں ڈال دئے جائیں گے تووہاں وہ اپنی ہلاکت کو پکاریں گے۔(تو فرشتے ان سے کہیں گے)آج ایک ہلاکت کو نہیں،بہت سی ہلاکتوں کو آواز دو ۔‘‘

الفرقان25 :14-11

 

اسی طرح حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جہنم والے ’مالک ‘ (جہنم کے نگران فرشتے ) کو پکاریں گے تو و ہ انھیں چالیس سال تک جواب نہیں دے گا ۔ پھر کہے گا : تم کو بس یہیں ٹھہرنا ہے۔ پھر وہ اپنے رب کو پکاریں گے اور کہیں گے : اے ہمارے رب ! ہمیں اس سے نکال دے ۔ اگر ہم نے دوبارہ گناہ کئے تو یقینا ہم ظالم ہو نگے ۔ تو وہ بھی انھیں دنیا کے ایام کے برابر مدت گذرنے تک کوئی جواب نہیں دے گا۔ پھر کہے گا : دفع ہو جاؤ اور مجھ سے بات ہی نہ کرو ۔ پھر وہ مایوس ہو جائیں گے ۔ اس کے بعد سوائے چیخ وپکار اور رونے کے اور کچھ نہ ہو گا ۔ ان کی آوازیں گدھوں کی آوازوں سے ملتی جلتی ہوں گی۔‘‘

 

 رواہ الطبرانی والحاکم ۔ وصححہ الألبانی فی صحیح الترغیب والترھیب :3691

 

اور حضرت عبد اللہ بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

 

(( إِنَّ أَہْلَ النَّارِ لَیَبْکُوْنَ حَتّٰی لَوْ أُجْرِیَتِ السُّفُنُ فِیْ دُمُوْعِہِمْ لَجَرَتْ))

 

’’ بے شک جہنم والے ضرور روئیں گے یہاں تک کہ اگر ان کے آنسوؤں میں کشتیاں چلائی جائیں گی تو وہ یقینا ان میں چل سکیں گی ۔‘‘

 الحاکم ۔ الصحیحۃ :1679

 

ریفرنس:
کتاب:”زادالخطیب” جلد:دوم
ڈاکٹر محمد اسحاق زاہد

 

 

Table of Contents