12. MUKHTASAR NAMAZ KA TAREEQA[Brief Description of salah]
نماز
نمازچند اذکار و اقوال اور حرکات و اعمال پر مشتمل عبادت ہے ،جسکا آغاز تکبیرِ تحریمہ سے اور انتہاء سلام پھیرنے سے ہوتی ہے۔
اگر کوئی شخص نماز پڑھنا چاہے تو حدثِ اصغر کی صورت میں اس پر واجب ہے کہ وہ وضوء کرے اور حدثِ اکبر کی شکل (جنابت وغیرہ)میں غسل کرے اور اگر پانی نہ پائے یا پانی کے استعمال سے اسے ضروری نقصان پہنچتا ہو تو اسے تیمّم کی اجازت ہے۔
اسے چاہیئے کہ اپنے بدن، کپڑوں اور مقامِ نماز(جائے نماز) کو نجاست و گندگی سے پاک صاف کرلے۔
نمازکی مسنون کیفیّت و طریقہ
استقبالِ قبلہ و نیّت:
۱۔اپنے پورے جسم کے ساتھ قبلہ رو ہوجائے ،اور اِدھر اُدھر تانک جھانک نہ کرے۔
۲۔پھردل سے اس نماز کی نیّت کرے ،جسے وہ ادا کرنا چاہتا ہے۔نیّت کو لفظوں میں ادا نہ کرے۔
تکبیرِ تحریمہ:
۳۔پھر اَللّٰہُ اَکْبَرْ کہے اور تکبیر کہتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے کندھوں تک اٹھائے(رفع الیدینکرے)
۴۔پھر اپنے دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پشت پر رکھ کر ،دونوں ہاتھوں کو سینے پر باندھ لے۔
دعائِ استفتاح وثناء:
۵۔پھرآغازِ نمازکی یہ دعاء پڑھے:
{اَللّٰھُمَّ بَاْعِدْ بَیْنِيْ وَبَیْنَ خَطَایَايَ کَمَا بَاعَدْتَّ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اَللّٰھُمَّ نَقِّنِيْ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا یُنَقَّی الثَّوْبُ الْأَبْیَضُ مِنَ الدَّنَسِ اللّٰھُمَّ اغْسِلْ خَطَایَايَ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ}۔(بخاری ومسلم)
اے اللہ!میرے اور گناہوں کے مابین اتنی دوری کردے جتنی کہ مشرق و مغرب کے مابین ہے۔اے اللہ! میری خطاؤں کو اس طرح دھوکر صاف کردے جس طرح سفید کپڑے سے میل کچیل دھویا جاتا ہے۔اے اللہ! میری غلطیوں اور خطاؤں کو پانی،برف اور اولوں سے دھودے۔
اگر یہ دعاء یاد نہ ہو تو یہ ثناء پڑھ لیں:
{سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَ وَ بِحَمْدِکَ، وَتَبَارَکَ اسْمُکَ، وَتَعَالٰی جَدُّکَ،وَلَااِلٰہَ غَیْرُکَ۔}
ٓٓٓاے اللہ!تو اپنی تعریفوں کے ساتھ پاک ہے،تیرا نام بڑا برکت والا ہے،تیری شان بڑی بلند و بالا ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔
تعوّذ و تسمیہ اور سورۃ الفاتحہ:
۶۔پھر یہ تعوّذ پڑھے:
{اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ۔}
میں شیطانِ مردود سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔
۷۔پھر بِسْمِ اللّٰہ اور یہ سورۃُ الفاتحہ پڑھے:
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمَانِ الرَّحِیْمِ ٭اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ ا لْعَالَمِیْنَ٭الرَّحْمَانِ الرَّحِیْمِ٭مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ٭إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ إِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ٭اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ٭صِرَاطَ الَّذِیْنَ أَنْعَمْتَ
عَلَیْھِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَاالضَّآلِّیْنَ٭
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔ہر قسم کی تعریفیں اللہ کیلئے ہیں جو تمام جہانوں کا پروردگارہے،بڑا مہربان،نہایت رحم کرنے والا ہے۔بدلے(قیامت)کے دن کا مالک ہے۔ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں۔ہمیں سیدھی راہ دکھا،ان لوگوں کی راہ جن پر تو نے انعام کیا۔ان کی نہیں جن پر غضب کیا گیا،اور نہ گمراہوں کی۔
٭جب سورۃ الفاتحہ مکمل کرلے تو پھر کہے: آمین،جسکا معنی ہے:اے اللہ! میری دعائیں قبول فرما۔
قِراء ت:
۸۔اسکے بعد اسے قرآنِ کریم میں سے جو آسانی سے آتا ہو،(کوئی سورت یا کسی سورت کا کوئی حصّہ آتا ہو) اسے پڑھے۔ اور نمازِ فجر میں قراء ت کچھ لمبی کرے۔
رکوع اور اسکی تسبیح:
۹۔سورۃ الفاتحہ اور دوسری قراء ت سے فارغ ہو کر رکوع کریں یعنی اللہ تعالیٰ کی تعظیم کے لئے اپنی کمر جھکائیں اور رکوع کرتے وقت اَللّٰہُ اَکْبَرْکہیں اور اپنے ہاتھوںکو دونوں کندھوں کے برابر تک اٹھائیں(رفع الیدین کریں) ۔اورسنّت یہ ہے کہ کمر کو بالکل سیدھا کیاجائے اور سر بھی اس کے برابر رہے۔(اٹھا ہوا یا جھکا ہوا نہ ہو)اور اپنے دونوں ہاتھوںکی انگلیوں کو کھلا رکھ کر ہتھیلیوںکو اپنے گھٹنوں پر رکھیں۔
۱۰۔ رکوع میںتین مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں:
{سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِیْمِ}(ابوداؤد)
پاک ہے میرا رب عظمت والا۔
اور اگر ان کلمات کا اضافہ بھی کرلیں تو بہتر ہے:
{سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِ کَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِي}(بخاری ومسلم)
پاک ہے تو اے اﷲ! ، ہمارے پرور دگار! اپنی تعریفوں کے ساتھ ، اے اللہ! مجھے بخش دے۔
قومہ اور اس کے اذکار:
۱۱۔ پھر یہ کہتے ہوئے رکوع سے سر اٹھائیں۔
{سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ‘}
اللہ نے اسکی سن لی جس نے اسکی حمد و تعریف بیان کی۔
یہ کہتے ہوئے (اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے) اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے کندھوں تک اٹھائیں۔(رفع الیدین کریں)
٭مقتدی سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ‘نہ کہیں۔ وہ اس کی بجائے یہ کہیں:
{رَبَّنَا وَ لَکَ الْحَمْد}
اے ہمارے رب ! ہر قسم کی تعریفیں تیرے لئے ہیں۔
۱۲۔ جب رکوع سے اٹھ کر سیدھے کھڑے ہو جائیں،تو یہ کہیں:
{رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ مِلْئُ السَّمَاوَاتِ وَمِلْئُ الْأَرْضِ وَمِلْئُ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ}(مسلم)
اے ہمارے رب! ہر قسم کی تعریفیں تیرے لئے ہیں۔ زمیں و آسمان کی پہنائیوں کے برابر اور ان کے علاوہ بھی جس چیز کو تو پیمانہ بنانا چاہے ،اسکے برابر۔
سجود اور انکی تسبیح:
۱۳۔ پھر خشوع و خضوع کے ساتھ اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہو جائیں اور (قومہ سے) سجدہ جاتے ہوئے اَللّٰہُ اَکْبَرْ کہیں۔اور سات اعضاء ِجسم پر سجدہ کریں؛ ۱۔ ناک سمیت پیشانی، ۲،۳۔ دونوں ہتھیلیاں،
۴،۵۔ دونوں گھٹنے،۶،۷۔ دونوں پاؤں کی انگلیاں۔ اپنی کلائیوں کو اپنے پہلوؤں سے ہٹا کر رکھیں ،اور اپنی کلائیوں کو کہینوں تک زمیں پر نہ بچھائیں ،اور پاؤں کی انگلیوں کے پَوروں کو قبلہ رُخ رکھیں۔
۱۴۔سجدے میں یہ تسبیح تین بار کہیں:
{سُبْحَانَ رَبِّیَ ا لْاَعْلٰی}
پاک ہے میرا رب بلند وبالا شان والا۔
اور اگر ان کلمات کا اضافہ بھی کرلیں تو اچھا ہے:
{ سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَ بِحَمْدِکَ اللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِيْ}(بخاری و مسلم)
پاک ہے تو اے اللہ! ہمارے پروردگار! اپنی تمام تعریفوں کے ساتھ،مجھے بخش دے۔
جلسہ بین السجدتین اور اسکی دعاء:
۱۵۔ پھر اَللّٰہُ اَکْبَر کہتے ہوئے سجدہ سے سر اٹھائیں۔
۱۶۔ اب بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر بیٹھ جائیں، اور دایاں پاؤں کھڑا رکھیں۔ اپنا دایاں ہاتھ اپنے دائیں گھٹنے کے ساتھ ہی دائیں ران پر اس طرح رکھیں کہ سب سے چھوٹی انگلی اور اسکے ساتھ والی انگلی بند ہوں ،اور درمیانی انگلی اور انگھوٹھے کا حلقہ بنائیں ،اور بائیں ہاتھ کی انگلیاں کھلی چھوڑ کر اسے بائیں گھٹنے کے ساتھ ہی ران پر رکھیں۔
۱۷۔ دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھ کر یہ دعاء کریں:
{اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِيْ وَارْحَمْنِيْْ وَاھْدِنِيْ وَارْزُقْنِيْ وَاجْبُرْنِیْ وَعَافِنِي} (ابوداؤد ، ترمذی)
اے اللہ! میری بخشش فرما، مجھ پر رحم کر، مجھے ہدایت دے۔مجھے رزق عطا کر، میرے مصائب و نقصان کی تلافی فرما اور مجھے عافیت سے رکھ۔
دوسرا سجدہ:
۱۸۔اسکے بعد پورے خشوع و خضوع کے ساتھ اَللّٰہُ اَکْبَر کہتے ہوئے دوسرا سجدہ کریں اور اسمیں بھی وہی کریں اور وہی پڑھیں جسکا تذکرہ پہلے سجدہ کے ضمن میں گزرا ہے۔
دوسری رکعت:
۱۹۔ اب اَللّٰہُ اَکْبَر کہتے ہوئے دوسرے سجدہ سے اٹھیں، اور دوسری رکعت پڑھیں۔ اسمیں بھی وہی کرنا اور پڑھنا ہے ،جو پہلی رکعت میں کیا اور پڑھا ہے، سوائے اسکے کہ دوسری رکعت میں دعائِ استفتاح و ثناء نہیں ہے۔
قعدہ:
۲۰۔دوسری رکعت مکمل کرنے کے بعد اَللّٰہُ اَکْبَر کہتے ہوئے بالکل اسی طرح بیٹھ جائیں ،جس طرح دو سجدوں کے درمیان بیٹھے تھے۔
تشہّد:
۲۱۔ اس قعدہ میں پہلے یہ تشہّد پڑھیں:
{اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا النَّبِيُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہُ، أَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلَیٰ عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ، أَشْھَدُأَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَ رَسُوْلُہُ}
ہر قسم کی زبانی، بدنی اور مالی عبادات اللہ تعالیٰ ہی کیلئے ہیں۔ اے اللہ کے نبی ﷺ! آپ پر اللہ کی سلامتی، اسکی رحمت اور اسکی برکتیں نازل ہوں، ہم پر بھی اللہ کی سلامتی نازل ہو، اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر بھی، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ہے ،اور اس بات کی بھی گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسو ل ہیں۔
درود شریف:
اسکے بعد یہ درود شریف پڑھیں:
{اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ عَلیٰ آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلیٰ إِبْرَاھِیْمَ وَعَلیٰ آلِ إِبْرَاھِیْمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ٭
اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَعَلیٰ آلِ مُحَمَّدٍکَمَا بَارَکْتَ عَلَیٰ إِبْرَاھِیْم وَعَلٰی آلِ إِبْرَاھِیْمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌمَّجِیْدٌ}
اے اللہ!حضرت محمد ﷺ پر اور آپ ﷺ کی آل پر درود بھیج،جس طرح کہ تونے حضرت ابراہیم علیہ السلام
اور ان کی آل پر درود بھیجا،تو بڑا ہی تعریفوں والا اور بزرگی والا ہے۔اورحضرت محمد ﷺ پر اور آپ ﷺ
کی آل پربرکتیں نازل فرما،جس طرح کہ تونے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پربرکتیں نازل فرمائیں،تو بڑا ہی تعریفوں والا اور بزرگی والا ہے۔
تعوّذ و دعاء:
پھر یہ تعوّذودعاء کریں:
{اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ جَہَنَّمَ،وَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْر،وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَ فِتْنَۃِ الْمَمَاتِ،وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الْدَّجَّال}
اے اللہ! میں عذابِ جہنّم سے،عذابِ قبر سے، موت و حیات کے فتنہ سے، اور مسیحِ دجال کے فتنہ سے، تیری پناہ مانگتا ہوں۔
اسکے بعد دنیاو آخرت کی بھلائیوںمیں سے جو دعاء چاہیں،وہ مانگیں۔
سلام پھیرنا:
۲۲۔پھر پہلے دائیں طرف سلام پھیریں اور یہ کہیں:
{أَلسَّلَاْمُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ}
تم پر اللہ کی سلامتی اور رحمت ہو۔
اور اسکے بعد یہی کلمات کہتے ہوئے بائیں طرف بھی سلام پھیریں۔
تین یا چار رکعتیں پڑھنے کا طریقہ:
۲۳۔اگر نماز تین یا چار رکعتوں والی ہو تو تشَہُّد کے ان آخری کلمات:
{ أَشْھَدُأَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَ رَسُوْلُہُ}۔پر جا کر رک جائیں۔
۲۴۔پھر اَللّٰہُ اَکْبَر کہتے ہوئے کھڑے ہو جائیں، اور اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھانے(رفع الیدین کرنے) کے بعد دوبارہ سینے پر باندھ لیں۔
۲۵۔اب بقیہ نماز بھی اُسی طرح پڑھیں ،جسطرح کہ دوسری رکعت پڑھی ہے،سوائے اسکے کہ قیام میں صرف سورۃُ الفاتحہ پڑھنے پر ہی اکتفاء کریں۔
تورّک:
۲۶۔اب آخری قعد ہ کیلئے تورّک کے انداز سے بیٹھیں کہ دایاں قدم کھڑا ہو، اور بایاں قدم دائیں پنڈلی کے نیچے سے دائیں طرف نکال دیں ،اور بائیں سرین کے بل زمیں پر بیٹھ جائیں ،اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اسی طرح اپنی دونوں رانوں پر رکھیں ،جس طرح کہ قعدہ ٔاولیٰ کے وقت رکھے تھے۔
۲۷۔اِس قعدۂ اخیرہ میں بھی مکمل تشہُّد (جمع درودشریف اور تعوّذ ودعاء) پڑھیں۔
۲۸۔آخر میں أَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ اللّٰہ کہتے ہوئے پہلے دائیں طرف اورپھر بائیں طرف سلام پھیرلیں۔
مکروہاتِ نماز:
۱۔نماز میں پورا سر پھیر کر یا صِرف نگاہیں پھیر کر اِدھر اُدھر دیکھنا مکروہ ہے ،البتہ آسمان کی طرف نگاہ اٹھانا
حرام ہے۔
۲۔نماز کے دوران کوئی بلا ضرورت ولایعنی کام یا حرکت مکروہ ہے۔
۳۔نماز میں کوئی ایسی چیز پاس رکھنا مکروہ ہے،جو نمازی کی توجہ نماز سے ہٹانے کا باعث ہو جیسے کوئی بھاری یا رنگدار(پھولدار) چیز۔
۴۔دورانِ نماز پہلوؤں(کوکھوں) پر ہاتھ رکھ کر کھڑے ہونا بھی مکروہ ہے۔
مُبطِلات و مُفسِدات ِ نماز:
۱۔نماز کے دوران جان بوجھ کر گفتگو کرنے سے نماز باطل ہوجاتی ہے،چاہے وہ بات معمولی سی ہی کیوں نہ ہو۔
۲۔نماز کے دوران اگر نمازی اپنے پورے بدن کے ساتھ قبلہ کی جانب سے کسی دوسری طرف مڑ جائے تو نماز باطل ہوجاتی ہے۔
۳۔اگر کسی کی ہوا خارج ہوجائے یا وضوء وغسل کا کوئی بھی سبب پیدا ہو جائے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے۔
۴۔بلا ضرورت،مسلسل اور بکثرت حرکت کرنے سے بھی نماز فاسد ہوجاتی ہے۔
۵۔ہنسنے سے بھی نماز باطل ہوجاتی ہے، وہ چاہے تھوڑا ہی کیوں نہ ہو۔
۶۔اگر جان بوجھ کر کسی نے نماز میں رکوع،سجدہ،قیام یا قعدہ کا اضافہ کر دیا ،تو اس سے بھی نماز باطل ہوجاتی ہے۔
۷۔جان بوجھ کر (سجدہ ورکوع وغیرہ میں) امام سے پہل کرنے سے بھی نماز باطل و فاسد ہوجاتی ہے۔
REFERENCE:
BOOK: “Mukhtasar Masaiyl o Ehkam Taharat o Namaz”
By Allamah Sheikh Muhammad bin Saleh Uthaymeen (رحمہ اللّٰہ علیہ)