Search
Sections
< All Topics
Print

13. MAREEZ KI NAMAZ KA TAREEKHA [The Ruling of the Sick Regarding Prayer]

مریض کی نماز کا طریقہ:

 

۱۔مریض و بیمار کے لئے واجب ہے کہ وہ کھڑے ہو کرہی نماز ادا کرے،اگرچہ تھوڑا سا جُھک کر ہی کیوں نہ کھڑا ہو۔اور اگر کسی چیز کاآسرا لے کر کھڑے ہونے کی ضرورت محسوس کرتا ہو تو دیوار یا کسی عصا وغیرہ کے ساتھ ٹیک لگا کر بھی کھڑا ہو سکتا ہے۔

 

بیٹھ کر نماز:

 

اگر کوئی کھڑے ہونے کی استطاعت ہی نہ رکھتا ہو ،تو وہ بیٹھ کر نماز پڑھ لے۔اور افضل یہ ہے کہ قیام اور رکوع کے اوقات میں وہ چار زانو ہو کر یاآلتی پالتی(چوکڑی) مار کر بیٹھے۔

 

لیٹ کر نماز:

 

اگر بیٹھ کر بھی نماز ادا نہ کرسکتا ہو تو کسی ایک پہلو پر لیٹ کر نماز پڑھ لے، اور دائیں پہلو پر لیٹ کر نماز پڑھنا افضل ہے۔اگر قبلہ رُو ہونے کی استطاعت نہ ہو تو جِدھر بھی رخ ہو اُدھر ہی نماز پڑھ لے۔ اسکی نماز صحیح ہے اور اسے اسکے اعادہ کرنے یا دہرانے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔

۴۔اگر کسی ایک پہلو پر قبلہ رو لیٹ کر، نماز پڑھنے کی بھی طاقت نہ ہو ،تو کمر کے بل چت لیٹ جائے اورپاؤں قبلہ کی طرف کرلے،اور افضل یہ ہے کہ سر کو (سرہانے وغیرہ سے) ذرا اونچا رکھے،تاکہ اسکا منہ قبلہ کی طرف ہوجائے۔ اور اگر یہ بھی نہ کر سکتا ہو کہ اسکے پاؤں قبلہ کی طرف ہوں تو پھر جس طرح بھی ممکن ہو،نماز پڑھ لے۔(اسکی نماز صحیح ہے) اور اس پر اعادہ بھی ضروری نہیں۔

 

اشارے سے نماز:

 

۵۔بیمار کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنی نماز میں رکوع و سجود کرے ،اور اگر اسمیں اسکی استطاعت نہ ہو تو رکوع و سجود کیلئے سر سے اشارہ کرے، اور سجدے کیلئے رکوع کی نسبت سر کو ذرا زیادہ جھکائے ،اگر سجدہ تو نہ کر سکے مگر رکوع کرسکتا ہو تو وہ رکوع کے موقع پر رکوع کرے اور سجدوں کیلئے اشارہ کرلے ،اور اگر سجدہ کر سکتا ہو مگر رکوع نہ کر سکے تو وہ سجدوں کے وقت تو سجدے ہی کرے ،البتہ رکوع کے وقت اشارہ کرلے۔

۶۔اگر کوئی بیمار رکوع اور سجود کیلئے سر سے بھی اشارہ نہ کر سکے تو وہ صرف اپنی آنکھوں سے اشارہ کرے۔ رکوع کیلئے آنکھوں کو ذرا سا بند کرے اور سجدوں کیلئے اسکی نسبت زیادہ دیر کیلئے بند کرے۔البتہ بعض بیمار لوگ جو انگلی سے اشارہ کرتے ہیں،وہ صحیح نہیں ہے، اور نہ ہی مجھے کتاب وسنّت اور اہل ِعلم کے اقوال میں سے اس انگلی کے ساتھ اشارے کی کوئی اصل ملی ہے۔

 

جو اشارہ بھی نہ کرسکے؟

 

۷۔اگر کوئی بیمار سر یا آنکھ سے اشارہ بھی نہ کر سکتا ہو تو پھر وہ اپنے دل کی نیت کے ساتھ ہی نماز ادا کرلے ،وہ اس طرح کہ تکبیرِ تحریمہ کہے۔سورۃ الفاتحہ اور دوسری قراء ت کرے۔ رکوع،سجدوں،قیام اور قعدہ کی دل سے نیت کرے۔ کیونکہ ہر شخص کیلئے وہی ہے جسکی اس نے نیت کی۔

 

دونمازوں کو جمع کرنا:

 

۸۔بیمار کیلئے واجب ہے کہ ہر نماز کو اسکے وقت پر ادا کرے۔ اور نماز کے تمام واجبات میں سے جو بھی ممکن ہوں، انھیں اصل انداز سے ادا کرے۔اور اگر اسکے لئے تمام نمازوں کو انکے اوقات پر ادا کرنا مشکل ہو، تو اسکے لئے جائز ہے کہ ظہروعصر اور مغرب و عشاء کو جمع کرکے اکٹھی کر لیا کرے، چاہے تو جمع تقدیم کر کے نمازِ ظہر کے ساتھ ہی نمازِ عصر اور نمازِ مغرب کے ساتھ ہی نمازِ عشاء پڑھ لے ،یا جمع تاخیر کر کے ظہر کو نماز ِعصر کے وقت تک مؤخَر کرکے اور نمازِ مغرب کو نمازِ عشاء تک مؤخر کر کے پڑھ لے۔ جمع تقدیم یا جمع تاخیر میں سے جو اسکے لئے آسان ہو،اُسی کو اپنا لے۔البتہ نمازِ فجر نہ اس سے پہلی نماز کے ساتھ جمع کرکے پڑھی جاسکتی ہے نہ بعد والی کے ساتھ۔

 

نمازیں قصر کرنا:

 

۹۔اگر بیمار شخص دوسرے ملک میں علاج معالجہ کیلئے گیا ہوا ہو، تو وہ چار رکعتوں والی نمازوں کو قصر کرکے (دوگانہ) پڑھ لیا کرے۔ نمازِ ظہر و عصر اور نمازِ عشاء کی دودو فرض رکعتیں پڑھ لیا کرے۔ اور اسکے کئے یہ قصر کی سہولت تب تک ہے، جب تک بھی وہ دوسرے ملک میں زیرِ علاج رہے۔ اِسکے لئے تھوڑی مدت لگے یا طویل عرصہ، وہ ہر صورت میں قصر کر سکتا ہے۔وَاللّٰہُ الْمُوَفِّقُ

کَتَبَہ‘ اَلْفَقِیْرُ اِلیٰ اللّٰہِ
(فضیلۃ الشیخ العلّامہ) محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ

 

REFERENCE:
BOOK: Mukhtasar Masaiyl o Ehkam Taharat o Namaz
By Allamah Sheikh Muhammad bin Saleh Uthaymeen (رحمہ اللّٰہ علیہ)

 

Table of Contents