07. MAUT KI KAIFIYAT KE MUTALLIQ HAZRAT BARA (رضي الله عنه) KI MASHOOR HADEES [Al-Bara’s Hadeeth]
موت کی کیفیت کے متعلق حضرت براء رضی اللہ عنہ کی مشہور حدیث
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک انصاری کا جنازہ لے کر نکلے ، ہم قبرستان میں پہنچے تو ابھی اس کیلئے لحد تیار نہیں کی گئی تھی ۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رخ ہو کربیٹھ گئے اور ہم بھی آپ کے ارد گرد یوں پر سکون ہو کر بیٹھ گئے جیسے ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ زمین میں کچھ کرید رہے تھے ۔ اِس دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی آسمان کی طرف دیکھتے اور کبھی زمین پر دیکھتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار اوپر نیچے دیکھا ، پھر فرمانے لگے : ’’ تم عذابِ قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کیا کرو ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار یہ دعا کی :
(( اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ))
’’ اے اللہ ! میں عذابِ قبر سے تیری پناہ میں آتا ہوں ‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ بے شک بندہ ٔمومن جب دنیا سے منقطع ہو کر آخرت کی طرف جانے لگتا ہے تو آسمان سے سفید چہرے والے فرشتے اس کی طرف نازل ہوتے ہیں ۔ اُن کے چہرے سورج کی طرح روشن ہوتے ہیں۔ ان کے ساتھ جنت کے کفنوں میں سے ایک کفن اور جنت کی خوشبوؤں میں سے ایک خوشبو ہوتی ہے۔ وہ اس سے حدِ نگاہ تک دور بیٹھ جاتے ہیں ۔ پھر ملک الموت ( علیہ السلام ) آتا ہے اور اس کے سر کے پاس بیٹھ کر کہتا ہے : اے پاک روح ! تو اللہ کی مغفرت اور اس کی رضا کی طرف نکل ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تو اس کی وح یوں نکلتی ہے جیسے مشکیزے سے پانی کا ایک قطرہ بہہ نکلتا ہے ۔ پھر وہ ( فرشتہ ) اسے وصول کر لیتا ہے ۔ ایک روایت میں ہے کہ جب اس کی روح نکلتی ہے تو زمین و آسمان کے درمیان اوراسی طرح آسمان پر جتنے فرشتے ہوتے ہیں سب اس کی نمازِ جنازہ پڑھتے ہیں ،آسمان کے دروازے اس کیلئے کھول دئے جاتے ہیں اور ہر دروازے پر متعین فرشتے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ اس کی روح کو ان کے راستے سے اوپر لے جایا جائے ] پھر جب ملک الموت اس کی روح کوقبض کرلیتا ہے تو وہ فرشتے جو اس کیلئے جنت سے کفن اور خوشبو لے کر آتے ہیں اور دور بیٹھے ہوتے ہیں وہ پلک جھپکتے ہی اس کے پاس آ جاتے ہیں اور ملک الموت سے اس کی روح کو لے لیتے ہیں اور اسے جنت کے کفن اور خوشبو میں لپیٹ دیتے ہیں۔ یہی معنی ہے اللہ کے اس فرمان کا:
﴿تَوَفَّتْہُ رُسُلُنَا وَہُمْ لاَ یُفَرِّطُوْنَ﴾
یعنی ’’ اس کی روح ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے قبض کرلیتے ہیں اور وہ ذرا کوتاہی نہیں کرتے ۔‘‘
الأنعام6 :61
اور اس کی روح سے زمین پر پائی جانے والی سب سے اچھی کستوری کی خوشبو پھوٹ نکلتی ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : پھر وہ اسے لے کر( آسمان کی طرف ) اوپر جاتے ہیں اور وہ جتنے فرشتوں کے پاس سے گذرتے ہیں سب کہتے ہیں : یہ کتنی پاکیزہ روح ہے ! تو وہ جواب دیتے ہیں : یہ فلاں بن فلاں ہے ۔ وہ اسے سب سے اچھے نام کے ساتھ ذکر کرتے ہیں جس کے ساتھ وہ اس کا دنیا میں تذکرہ کرتے تھے یہاں تک کہ وہ اسے لے کر آسمانِ دنیا ( پہلے آسمان ) پر پہنچ جاتے ہیں ۔ فرشتے اس کیلئے دروازہ کھلواتے ہیں ، چنانچہ ان کیلئے دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔ پھر ہرآسمان پر اللہ کے سب سے مقرب فرشتے اسے الوداع کہنے کیلئے دوسرے آسمان تک اس کے ساتھ جاتے ہیں یہاں تک کہ وہ اسے ساتویں آسمان تک لے جاتے ہیں ۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میرے بندے کی کتاب علیین میں لکھ دو:
﴿وَمَا أَدْرَاکَ مَا عِلِّیُّوْنَ٭کِتَابٌ مَّرْقُوْمٌ٭یَّشْہَدُہُ الْمُقَرَّبُوْنَ﴾
’’ تجھے کیا پتہ کہ علیین کیا ہے ! وہ تو لکھی ہوئی کتاب ہے ، مقرب فرشتے اس کا مشاہدہ کرتے ہیں ۔ ‘‘
المطففین83 :21-19
لہٰذا اس کی کتاب علیین میں لکھ دی جاتی ہے ۔ پھر کہا جاتا ہے : اسے زمین کی طرف لوٹا دو کیونکہ میں نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ میں نے انھیں اسی سے پیدا کیا ہے ، میں انھیں اسی میں لوٹاؤں گا اور ایک بار پھر انھیں اسی سے اٹھاؤں گا ۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ بے شک کافربندہ ( ایک روایت میں فاجر کا لفظ ہے )جب دنیا سے منقطع ہو کر آخرت کی طرف جانے لگتا ہے تو آسمان سے سخت دل اور مضبوط اور سیاہ چہروں والے فرشتے اس کی طرف نازل ہوتے ہیں ۔ ان کے ساتھ جہنم کا ایک ٹاٹ ہوتاہے۔ وہ اس سے حد نگاہ تک دور بیٹھ جاتے ہیں۔ پھر ملک الموت ( علیہ السلام ) آتا ہے اور اس کے سر کے پاس بیٹھ کر کہتا ہے : اے ناپاک روح ! تو اللہ کی ناراضگی اور اس کے غضب کی طرف نکل ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس کی روح اس کے جسم میں ادھر ادھر جاتی ہے تو ملک الموت اسے یوں کھینچتا ہے جیسے گوشت بھوننے والی سیخ کو تر اُون سے کھینچا جائے ۔ اس سے اس کی رگیں اور آنتیں ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتی ہیں ۔ پھر زمین و آسمان کے درمیان اوراسی طرح آسمان پر جتنے فرشتے ہوتے ہیں سب اس پر لعنت بھیجتے ہیں ۔ اور آسمان کے دروازے اس کیلئے بند کر دئے جاتے ہیں ۔ اور ہر دروازے پر متعین فرشتے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ اس کی روح کو ان کے راستے سے اوپر نہ لے جایا جائے ۔ پھر جب ملک الموت اس کی روح کوقبض کرلیتا ہے تو وہ فرشتے جو اس کیلئے جہنم سے ٹاٹ لے کر آتے ہیں اور دور بیٹھے ہوتے ہیں وہ پلک جھپکتے ہی اس کے پاس آ جاتے ہیں اور ملک الموت سے اس کی روح کو لے لیتے ہیں اور اسے اس ٹاٹ میں لپیٹ دیتے ہیں ۔ اس کی روح سے زمین پر پائی جانے والے کسی مردہ جانور کی سب سے گندی بد بو پھوٹ نکلتی ہے ۔ پھر وہ اسے لے کر( آسمان کی طرف ) اوپر جاتے ہیں اور وہ جتنے فرشتوں کے پاس سے گذرتے ہیں وہ سب کہتے ہیں : یہ کتنی ناپاک روح ہے ! تو وہ جواب دیتے ہیں : یہ فلاں بن فلاں ہے ۔ وہ اسے سب سے برے نام کے ساتھ ذکر کرتے ہیں جس کے ساتھ دنیا میں اس کا تذکرہ کیاجاتاتھا یہاں تک کہ وہ اسے لے کر آسمانِ دنیا ( پہلے آسمان) پر پہنچ جاتے ہیں ۔ تو فرشتے اس کیلئے دروازہ کھلواتے ہیں لیکن اس کیلئے دروازہ نہیں کھولا جاتا۔ پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی :
﴿لاَ تُفَتَّحُ لَہُمْ أَبْوَابُ السَّمَائِ وَلاَ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ حَتّٰی یَلِجَ الْجَمَلُ فِیْ سَمِّ الْخِیَاطِ﴾
یعنی ’’ ان کیلئے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جاتے اور وہ ہرگز جنت میں داخل نہیں ہوں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے سوراخ میں داخل ہو جائے ۔ ‘‘
الأعراف7:40
چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اس کی کتاب سجین ( سب سے نچلی زمین ) میں لکھ دو ۔ پھر کہا جاتا ہے : اسے زمین کی طرف لوٹا دو کیونکہ میں نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ میں نے انھیں اسی سے پیدا کیا ہے ،میں انھیں اسی میں لوٹاؤں گا اور ایک بار پھر انھیں اسی سے اٹھاؤں گا ۔ تو اس کی روح کو آسمان سے زمین کی طرف پھینک دیا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ اس کے جسم میں واپس آ جاتی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی :
﴿وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَکَأَنَّمَاخَرَّ مِنَ السَّمَائِ فَتَخْطَفُہُ الطَّیْرُأَوْ تَہْوِیْ بِہِ الرِّیْحُ فِیْ مَکَانٍ سَحِیْقٍ﴾
’’ اور اللہ کے ساتھ شریک کرنے والا گویا آسمان سے گرپڑا ، اب یا تو اسے پرندے اچک لے جائیں گے یا ہوا کسی دور دراز جگہ پر پھینک دے گی۔۔۔ ‘‘
الحج22 : 31
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو نیک لوگوں کی موت نصیب کرے اور ہمارا خاتمہ ایمان پر فرمائے.