12. DIN AUR RAAT KAY NAWAFIL [The Supererogatory Prayers to be performed per Day and Night]
دن اور رات کی نفل نمازیں:
1. فرائض سے پہلے اور بعد کی سنتیں:
ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
’’ کوئی بھی مسلمان بندہ جو ہر دن بارہ رکعات نمازِ نفل اللہ کی رضا کیلئے پڑھتا رہے تو اللہ تعالیٰ اس کیلئے جنت میں ایک گھر بنا دیتا ہے۔‘‘
[مسلم]
اور یہ بارہ رکعات درج ذیل ہیں:
چار ظہر سے پہلے اور دو اس کے بعد،دو مغرب کے بعد،دو عشاء کے بعداور دو فجر سے پہلے۔
میرے مسلمان بھائی ! کیا آپ کو جنت کا گھر پسند نہیں؟اگر ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ وصیت پر عمل کریں اور دن اور رات میں بارہ رکعات نماز نفل پڑھا کریں۔
2. چاشت کی نماز:
اِس نماز کا ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ(۳۶۰)صدقوں کے برابر ہوتی ہے۔جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے کہ ’’ تم میں سے ہر شخص کے ہر جوڑ پر ہر دن صدقہ کرنا ضروری ہے،”
لہذا ہرسبحان اللّٰه صدقہ ہے،ہر الحمد للّٰه صدقہ ہے،ہر لا إلہ إلا اللّٰه صدقہ ہے،ہراللّٰه اکبر صدقہ ہے،نیکی کا ہرحکم صدقہ ہوتا ہے اور برائی سے روکنا صدقہ ہے۔اور اس سب سے چاشت کی دو رکعات کافی ہو جاتی ہیں۔‘‘
[مسلم]
یہ بات معلوم ہے کہ انسان کے جسم میں ۳۶۰ جوڑ ہوتے ہیں تو ہر جوڑ کی طرف سے ہر روز کم از کم ایک صدقہ شکرانہ کے طور پرکرنا ضروری ہوتا ہے اور مذکورہ حدیث کے مطابق اگر چاشت کی دو رکعات ادا کر لی جائیں تو ۳۶۰ جوڑوں کی طرف سے صدقہ ادا ہوجاتا ہے۔
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ:
’’ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی وصیت فرمائی تھی:ایک یہ کہ میں ہر ماہ میں تین روزے رکھوں اور دوسری یہ کہ چاشت کی دو رکعات پڑھوں اور تیسری یہ کہ وترسونے سے پہلے پڑھا کروں۔‘‘
[بخاری ومسلم]
چاشت کا وقت طلوعِ شمس کے پندرہ منٹ بعد شروع ہوتا ہے اور اذانِ ظہر سے تقریبا پندرہ منٹ پہلے تک جاری رہتا ہے۔اور اس کا افضل وقت وہ ہے جب سورج کی حرارت تیز ہو۔اور اس کی کم از کم رکعات دو اور زیادہ سے زیادہ آٹھ ہیں۔
3. عصر سے پہلے چار رکعات:
ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:’’اس شخص پر اللہ کی رحمت ہو جو عصر سے پہلے چار رکعات پڑھے۔‘‘
[ابو داؤد،ترمذی]
4. مغرب سے پہلے دو رکعات:
ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:’’مغرب سے پہلے نماز پڑھا کرو۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا اور تیسری بار اس کے ساتھ یہ بھی فرمایا:’’جس کا جی چاہے۔‘‘
[بخاری]
5. عشاء سے پہلے دو رکعات:
ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
’’ ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہوتی ہے۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایااور تیسری مرتبہ اس کے ساتھ یہ بھی فرمایا:’’جس کا جی چاہے۔‘‘
[بخاری،مسلم]
امام نووی رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ دو اذانوں سے مراد اذان اور اقامت ہے۔
نوافل کی ادائیگی گھر میں:
٭ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
’’بندے کی بہترین نماز وہ ہے جسے وہ گھر میں ادا کرے،سوائے فرض نماز کے۔‘‘
[بخاری،مسلم]
٭ نیز فرمایا:
’’ کسی شخص کی ایک ایسی نفل نماز جسے وہ اُس جگہ پر ادا کرے جہاں اسے لوگ نہ دیکھ سکتے ہوں اُن ۲۵ نمازوں کے برابر ہوتی ہے جنھیں وہ لوگوں کے سامنے ادا کرے۔‘‘
[ابو یعلی۔البانی نے اسے صحیح کہاہے)
٭ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
’’انسان جو نماز گھر میں ادا کرے اس کی فضیلت لوگوں کے سامنے پڑھی گئی نماز پر ایسے ہوتی ہے جیسے فرض نماز کو نفل پر۔‘‘
[طبرانی۔البانی نے اسے حسن کہا ہے]
مذکورہ بالا احادیث کی بنا پر نفل نمازوں کو گھر میں پڑھنا چاہیے،چاہے وہ فرائض کی سنتیں ہوں یاچاشت کی نماز ہویا نمازِ وتر ہویا کوئی اور نفل نماز ہو،تاکہ زیادہ سے زیادہ ثواب حاصل ہو سکے۔
گھر میں نوافل کی ادائیگی سے درج ذیل فوائد حاصل ہوتے ہیں:
٭ اس سے نماز میں خشوع زیادہ ہوتا ہے اور انسان ریا کاری سے دور رہتا ہے۔
٭ گھر میں نماز پڑھنے سے گھر سے شیطان نکل جاتا ہے اور اس میں اللہ کی رحمت کا نزول ہوتا ہے۔
٭ نوافل کو گھر میں ادا کرنے سے ان کا ثواب کئی گنا بڑھ جاتا ہے،جیسا کہ فرض نماز کا ثواب مسجد میں ادا کرنے سے کئی گنا زیادہ ہو جاتا ہے۔
ريفرينس:
“دن اور رات ميں ۱۰۰۰ سے زياده سنتيں”
تاليف: “الشيخ خالد الحسينان”
اردو ترجمعه: “ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاهد”