Search
Sections
< All Topics
Print

13. Al-Takhaaruj wal Tasaaluh ka bayaan.

Al-Takhaaruj wal Tasaaluh ka bayaan

Takhaaruj ka lughwi aur istilahi ma’ana

Lughwi: Takhaaruj baab tafaa’ul ka masdar hai. Jis kay ma’na Khurooj yani niklany kay hain.

Istilahi ma’ana: Ilm-e-Meeras mein takhaaruj usay kehtay hain. Jab koi waaris dosray waarison say baahami musaalahat kar lay keh woh tarka mein say koi mut’ayyan cheez lay kar ya tarka kay ‘ilawa koi aik cheez lay kar apnay shara’i hissa say dast bardaar ho jaye.

Takhaaruj ki qismein: Takhaaruj ki do qismein hain:

(1) jab koi waaris deegar sab waarison say musaalahat kar lay keh woh mutwaffa ki jaedaad mein say maslan makaan, Pilot, Ya dokaan waghera lay kar apnay baqi shara’i hissa say dast bardaar ho jaye ga.

Misaal: Aik shakhs apni Biwi, Beti aur Baap ko zindah chode kar faut ho gaya. Biwi nay Beti aur Baap say musaalahat kar li keh shehar wala makaan agar usay day diya jaaye to woh apnay baqi hissa say dast bardaar ho jaaye gi aur un kay darmiyaan say nikal jaye gi. Us ka tarka aik makaan aur 42000 rupay hai.

Hal: Is masla ko pehlay Biwi samait hal kiya jaaye ga. Asal masla (24) hai Biwi ko (1/8) (3) milay Beti ko (1/2) (12) milay aur Baap ko (1/6) farzan aur baqi t’aseeb (9) milay. Chunkeh Biwi masla say kharij ho gai hai. Is liye ab baqi tarka Beti aur Baap kay darmiyaan taqseem kiya jaye ga. In kay hisson ka majmo’ah (12+9=21) (21) hai ab yahi in ka naya asal masla hoga jis kay zar’iya baqi tarka taqseem kiya jaaye ga.

24

21

1/8

Biwi

3

=

½

Beti

12

12

ع+1/6

Baap

4+5=9

9

Beti ka hissa: 42000×12÷21= 24000 rupay hai.

Baap ka hissa: 42000×9÷21 = 18000 rupay hai.

Note: Agar hum musaaleh shakhs yani Biwi ko masla mein shaamil nah karein aur shuru hi say tarka ko Beti aur Baap kay darmiyaan taqseem karein to Beti ko is kay hissa say kam milay ga aur Baap zayaada lay ga. Aur donon kay darmiyaan tarka aadha aadha taqseem hoga. Yani Beti bhi 21000 rupay lay gi aur Baap bhi 21000 rupay lay ga, Jo ghalat hai.

(2) Jab koi waaris dosray waaris say musaalahat kar lay agar woh usay apnay khaas Maal say koi cheez day day to woh tarka mein say us kay haq mein apnay hissa say dast bardaar ho jaaye ga.

Misaal: Aik aurat apnay Khaawand, Maan aur ‘Aini Bhai ko zindah chode kar mar gai. Us ki jaedaad 124 aekadh zar’ayi zameen hai, Khaawand nay ‘Aini Bhai say musaalahat kar li agar woh usay apni gaadi day day to woh (Khaawand) us kay haq mein jaedaad mein say apnay hissa say dast bardaar ho jaaye ga.

Hal: Asal masla (6) hai Khaawand ko (1/2) (3) milay Maan ko (1/3) (2) milay aur ‘Aini Bhai ko (1) mila. Ab Khaawand ka hissa (3) ‘Aini Bhai ko milay ga. Is tarhan ‘Aini Bhai ka majmo’ah (3+1=4) 4 ho jaye ga.

6

6

1/2

Khawand

3

1/3

Maan

2

2

ع

Bhai

1

3+1=4

❁ Tarka ki taqseem

Maan ka hissa: 24×2÷6 = 8 aekad

‘Aini Bhai ka hissa: 24×4÷6 =16 aekad

REFERENCE:
Book: “Islam Ka Qanoon-e-Warasaat”
By Salah Uddin Haider Lakhwi

*التخارج والتصالح كا بيان* 

 

 *تخارج کا لغوی اور اصطلاحی معنی* 

 *لغوی :*

 تخارج باب تفاعل کا مصدر ہے۔ جس کے معنی خروج یعنی نکلنے کے ہیں۔ 

 

 *اصطلاحی معنی:* 

 

علم میراث میں تخارج اُسے کہتے ہیں۔ جب کوئی وارث دوسرے وارثوں سے باہمی مصالحت کرلے کہ وہ ترکہ میں سے کوئی متعین چیز لے کر یا ترکہ کے علاوہ کوئی ایک چیز لے کر اپنے شرعی حصہ سے دست بردار ہو جائے ۔

 

 *تخارج کی قسمیں:* تخارج کی دو قسمیں ہیں 

(١)جب کوئی وارث دیگر سب وارثوں سے مصالحت کرلے کہ وہ متوفی کی جائیداد میں سے مثلا مکان، پلاٹ، یا دوکان وغیرہ لے کر اپنے باقی شرعی حصہ سے دست بردار ہو جائے گا۔ 

 

*مثال:* 

 

ایک شخص اپنی بیوی، بیٹی اور باپ کو زندہ چھوڑ کر فوت ہو گیا۔ بیوی نے بیٹی اور باپ سے مصالحت کرلی کہ شہر والا مکان اگر اسے دے دیا جائے تو وہ اپنے باقی حصہ سے دست بردار ہو جائے گی اور ان کے درمیان سے نکل جائے گی۔ اس کا تر کہ ایک مکان اور ٤٢٠٠٠ روپے ہے۔

 

 *حل* 

 

اس مسلہ کو پہلے بیوی سمیت حل کیا جائے گا ۔ اصل مسئلہ (۲۴) ہے بیوی کو ( ۱/۸ ) ( ۳ ) ملے بیٹی کو ( ۱/۲ ) ( ۱۲ ) ملے اور باپ کو(١/٦) فرضا اور باقی تعصیبا ( ۹ ) ملے ۔ چونکہ بیوی مسئلہ سے خارج ہو گئی ہے ۔ اسلئے اب باقی ترکہ بیٹی اور باپ کے درمیان تقسیم کیا جائے گا ۔ ان کے حصوں کا مجموعہ (١٢+٩=٢١)(٢١) ہے اب یہی ان کا نیا اصل مسئلہ ہوگا جس کے ذریعہ باقی ترکہ تقسیم کیا جائے گا ۔

 

بیٹی کا حصہ :

٤٢٠٠٠×١٢÷٢١=٢٤٠٠٠رو پے ہے

 

باپ کا حصه

 

٤٢٠٠٠×٩÷٢١=١٨٠٠٠ روپے ہے

۲۱   ۲۴

       ۳ بیوی ۱/۸

۱۲    ۱۲ بیٹی ۱/۲

۹       ۴+ ۵= ۹ باپ ع ۱/٦

 

 *نوٹ:* 

 

اگر ہم مصالح شخص یعنی بیوی کو مسئلہ میں شامل نہ کریں اور شروع ہی سے ترکہ کو بیٹی اور باپ کے درمیان تقسیم کریں تو بیٹی کو اس کے حصہ سے کم ملے گا اور باپ زیادہ لے گا۔ اور دونوں کے درمیان ترکہ آدھا آدھا تقسیم ہوگا۔ یعنی بیٹی بھی ٢١٠٠٠ روپے لے گی اور باپ بھی ٢١٠٠٠ روپے لے گا، جو غلط ہے۔

(٢) جب کوئی وارث دوسرے وارث سے مصالحت کر لے اگر وہ اسے اپنے خاص مال سے کوئی چیز دے دے۔ تو وہ ترکہ میں سے اس کے حق میں اپنے حصہ سے دست بردار ہو جائے گا۔

 

 *مثال:* 

 

 ایک عورت اپنے خاوند، ماں اور  عینی بھائی کو زندہ چھوڑ کر مرگئی ۔ اس کی جائیداد ١٢٤ یکٹر زرعی زمین ہے، خاوند نے عینی بھائی سےمصالحت کر لی اگر وہ اسے اپنی گاڑی دے دے تو وہ (خاوند) اس کے حق میں جائیداد میں سے اپنے حصہ سےدست بردار ہو جائے گا-

 

 *حل:* 

 

اصل مسئلہ (٦) ہے خاوند کو (١/٢) (٣) ملے ماں کو (١/٣) (٢) ملے اور عینی بھائی کو (١)ملا۔ اب خاوند کا حصہ (٣) عینی بھائی کو ملےگا۔ اس طرح عینی بھائی کا مجموعہ (٣+١=٤)٤ ہو جائے گا۔

 

 *ترکہ کی تقسیم* 

ماں کا حصہ

٢٤×٢÷٦=٨ ایکڑ

عینی بھائی کا حصہ :٢٤×٤÷٦=١٦ ایکڑ

 

٦    ٦

٣خاوند١/٢

٢    ٢ما١/٣

٣+١=٤   ١ بھائی ع

 

 *مشقی سوال اور ان کا حل* 

 

 *مثال:* 

 

 ایک شخص فوت ہو گیا اور مندرجہ ذیل وارث زندہ چھوڑے۔

(١) خاوند ٢ بیٹیاں، پوتا، پوتے نے وارثوں سے دوکان کے بدلے مصالحت کر لی اور اپنے حصہ سے نکل گیا۔

 

 *حل :* 

 

اصل مسئلہ (١٢) ہے خاوند کو ( ١/٤ ) ، (٣) ملے ۔ ٢ بیٹیوں کو (٢/٣) ، (٨) ملے اور پوتے کو باقی (١) ملا۔ اب پوتے کا حصہ (١) اصل مسئلہ سے نکال دیا جائے گا۔ (١-١٢=١١) اب نیا اصل مسئلہ (١١ ) ہوگا۔ جس کے ذریعہ خاوند اور ٢ بیٹیوں کے درمیاں جائیداد تقسیم کی جائے گی۔ خاوند کو (٣) اور بیٹیوں کو (٨) ملیں گے۔ (٢)خاوند، ماں اور چچا، خاوند نے باقی وارثوں سے بیوی کے واجب الادا مہر کے عوض مصالحت کرلی

 

 *حل* :

 

 اس کا اصل مسئلہ (٦) ہے۔ خاوند کو ( ١/٢ ) ، (٣) ملے اور ماں کو (١/٣) ، (٢) ملے اور

باقی ( ۱) چچا لے گا ۔ اب خاوند کا حصہ (۳) اصل مسلہ سے نکال دیا جائے گا اور باقی (٦-٣=٣) اب نیا اصل مسئلہ (۳) ہو گا جس کے ذریعہ ماں اور چچا کے درمیان ترکہ تقسیم کیا جائے گا ۔ ماں کو ( ۲) اور چچا کو ( ۱ )ملے گا۔

(۳)خاوند، بیٹی اور بیٹا ، پھر بیٹی نے بیٹے سے مصالحت کر لی اگر وہ اپنی گاڑی دے دے تو وہ تر کہ میں سے اپنے حصہ سے اس کے حق میں دست بردار ہو جائے گی۔ 

 

 *حل :* 

 

اصل مسئلہ (۴ ) ہے خاوند کو (۱/۴) ، (۱) ملا۔ بیٹی کو بطور عصبہ (۶) ملا اور بیٹے کو بطور عصہ (۲) ملے۔ بیٹی کا حصہ بیٹے کو دیا جائے گا۔ اب خاوند اور بیٹے کے درمیان جائیداد تقسیم کی جائے گی۔ خاوند کا حصہ (۱) اور بیٹے کا (۲+۱=۳) (۳) ہے۔

 ۴:بیوی، ماں، بیٹی اور پوتا پھر ماں نے بیوی سے مصالحت کر لی اس قرض کے عوض جو اس نے بیوی کو دینا تھا۔ اور ماں ترکہ سے نکل گئی۔

 

 *حل* : 

 

اصل مسئلہ( ۲۴) ہے بیوی کو ( ۱/۸) ، (۳) ملے، ماں کو (۱/۶)، (۴) ملے۔ بیٹی کو (۱/۲) ، (۱۲) ملے۔ باقی (۵) پوتا بطور عصبہ لے گا۔ اب ماں کا حصہ (۴) بیوی کو دیا جائے گا۔ اور جائیداد بیوی، بیٹی اور پوتے کے درمیان تقسیم کی جائے گی۔ بیوی کا حصہ (۴+۳=۷) ، (۷) ہے بیٹی کا حصہ (۱۲) اور پوتے کا حصہ (۵) ہے۔ (۵)خاوند، ماں، اخیافی بھائی اور چچا۔ اور ترکہ ۶۰ کنال زمین اور ۶۰۰۰۰ روپے خاوند نے سب وارثوں سے مصالحت کرلی کہ نقد رقم ۶۰۰۰۰ روپے دید ہیں تو وہ باقی ترکہ سے نکل جائے گا مسئلہ ہے۔ ماں کا

حصہ (۲) اور اخیافی بھائی کا حصہ (۱) ہے۔

ماں کا حصہ ۶۰×۲÷۳=۴۰ کنال

 اخیافی بھائی کا حصہ : ۶۰×۱÷۳=۲۰ کنال

(۶)بیوی، دو عینی بہنیں اور اخیافی بھائی۔ بیوی نے باقی وارثوں سے ترکہ میں سے گھر کےعوض مصالحت کر لی۔ 

 

 *حل*: 

 

اصل مسئلہ (۱۲) ہے لیکن اس میں (۱۳) تک عول ہے۔ بیوی کو (۱/۴ ) ، (۳) ملے۔ دو عینی بہنوں کو (۲/۳) ، (۸) ملے اور اخیافی بھائی کو (۱/۶ ) ، (۲) ملے۔ پھر بیوی کا حصہ (۳) اصل مسئلہ سے نکال دیا (۱۳-۳=۱۰) جواب (۱۰) اس کا نیا اصل مسئلہ ہے۔ جس کے ذریعہ دو عینی بہنوں اور اخیافی بھائی کے درمیان ترکہ تقسیم کیا جائے گا۔ اب دو عینی بہنوں کا حصہ (۸) ہے اور احیائی بھائی کا حصہ (۲) ہے۔

 

حوالا:
“اسلام کا قانون وراثت”
“صلاح الدین لاکھوی “

 

 

Table of Contents