16. Mukhannas “Hijday” ki wiraasat
*ميراث الخنثی (مخنث ہیجڑے“ کی وراثت)*
*لغوی اور اصطلاحی معنی*
*لغوی معنی:* خنثی فعلی کے وزن پر ہے اور خنٹ سے مشتق ہے۔ یہ نرمی، مڑ جانا اور ٹوٹنے کے معنی میں آتا ہے۔ کہا جاتا ہے خنث الرجل جب آدمی عورتوں کی طرح بات کرے اور اپنی چال ، لباس وغیرہ میں عورتوں سے مشابہت کرے۔
*اصطلاحا:* خنثی ہجڑے کو کہتے ہیں۔ جس کی شرمگاہ مردوں اور عورتوں والی ہو۔ یا دونوں میں سے کوئی بھی نہ ہو بلکہ پیشاب کرنے کے لیے ایک سوراخ ہو اور کسی بھی شرمگاہ سے مشابہ نہ ہو۔
*وہ وارث جو خنثی ہو سکتے ہیں* : اسلام میں یہ قطعی طور پر ممکن نہیں کہ ماں، باپ، یا خاوند، بیوی خنثی ہوں لیکن درج ذیل وارث خنثی ہو سکتے ہیں۔
بیٹا
پوتا
عینی ، علاتی اور اخیافی بھائی ،
عینی اور علاتی بھائی کے بیٹے
عینی اور علاتی چچا چچا کے بیٹے
معتق
*خنثی کی میراث*
خنثی جس میں مرد اور عورت والے دونوں عضو مخصوص موجود ہوں یا پھر دونوں عضووں میں سے کوئی بھی نہ ہو۔ بلکہ ان کے بجائے ایک سوراخ ہو جس سے وہ پیشاب کرتا ہو۔ اکثر یہ مشاہدہ میں آیا ہے کہ خفی کے سن بلوغت کو پہنچنے پر مرد یا عورت کی علامتیں ظاہر ہو جاتی ہیں جیسے ڈارھی کا نکل آنا ، خواب میں مرودں کی طرح احتلام آنا، یا عورتوں کے طرح پستانوں کا ظاہر ہونا۔ عورت والی شرمگاہ سے پیشاب کرنا، حیض کا آنا چاہے زندگی میں ایک ہی دفعہ آئے وغیرہ وغیرہ۔ اگر خنثی میں مرد والی علامتیں غالب ہوں تو وہ مرد کی میراث لے گا۔ اگر اس میں عورتوں والی علامتیں غالب ہوں تو وہ عورت کی میراث لے گا۔
*خنثی کی اقسام*
خنثی کی دو قسمیں ہیں:
خنثی غیر مشکل
خنثی مشکل
*خنثی غیر مشکل* : یہ وہ بچہ ہے جس کی مستقبل میں مرد یا عورت والی علامتیں ظاہر ہونے کی امید ہو۔ اگر ایک شخص فوت ہو جائے اور اس کے وارثوں میں کوئی وارث خنثی اور وہ ابھی بچہ ہی ہو۔ اور مستقبل میں مرد یا عورت کی علامتیں ظاہر ہونے کی امید ہو۔ بہتر تو یہ ہے کہ خنثی کے بالغ ہونے تک جائیداد کو تقسیم نہ کیا جائے، لیکن دوسرے ورثاء کا لحاظ رکھتے ہوئے جائیداد کی عارضی تقسیم کی جاسکتی ہے۔
*خنثی غیر مشکل والے مسئلہ کو حل کرنے کا طریقہ*
( ل) خنثی غیر مشکل کے مسئلہ کو دو دفعہ حل کیا جائے گا۔ ایک دفعہ خنثی کو مذکر اور دوسری دفعہ اس کو مؤنث تصور کریں گے۔ اگر دونوں مسئلوں کے اصل کے درمیان تماثل کی نسبت ہو تو مزید کسی عمل کی ضرورت نہیں ان میں سے کسی ایک اصل کو خنثی کی جامعہ بنا ئیں گے۔ اور ہر وارث کو بمع خنثی دونوں مسئلوں میں سے ان کا اقل حصہ دیں گے۔ اور باقی حصہ کو خنثی کے سن بلوغت کو پہنچنے تک موقوف رکھیں گئے ۔ اگر کوئی وارث دونوں مسئلوں میں سے کسی ایک مسئلہ میں محروم ہوتا ہے یعنی وارث نہیں بنتا تو وہ خنثی کی حالت کے انکشاف ہونے تک غیر وارث قرار پائے گا۔
*تماثل کی مثال* :
*مثال:* ایک عورت فوت ہوگئی اور اپنا خاوند ، باپ اور بیٹا خنثی زندہ چھوڑا جس کے حال کے انکشاف کی امید ہے۔ دونوں مسئلوں کا اصل ( ۱۲) ہے ان کے درمیان تماثل کی نسبت ہے لہذا اس کی جامعہ ( ۱۲ ) ہے۔ خاوند کو ( ۳)، باپ کو ( ۲) اور خنثی کو ( ۶) ، ان کے اقل حصے دے۔ اور باقی (۱) خنثی کی حالت کے انکشاف تک موقوف ہے۔ اگر خنثی مرد ظاہر ہوا تو باقی ( ۱) وہ لے گا اور اگر خنٹی عورت ظاہر ہوئی تو باقی (۱) باپ لے گا۔
*حل:*
۱۲ جامعہ
۳ حاوند
۲ باپ
۶خنثی
۱ موقوف
۱۲ مؤنث
۳ خاوند ۱/۴
۳ باپ ع۱/۶
۶ خنثی ۱/۲
۱۲ مذکر
۳ خاوند ۱/۴
۲ باپ ۱/۶
۷ خنثی بیٹا ع
*تبائین کی مثال* : اگر دونوں مسئلوں کے اصل کے درمیان تبائین کی نسبت ہو تو مذکر والے اصل کو مؤنث والے اصل کے ساتھ ضرب دیں گے۔ نیز اس اصل کے تحت سب وارثوں کے حصہ سے بھی ضرب دیں گے۔ اس طرح مؤنث والے اصل کو مذکر والے اصل کے ساتھ ضرب دیں گے۔ نیز اس کے تحت سب وارثوں کے حصہ سے بھی ضرب دیں گے پھر کسی ایک تصحیح کو خنثی کی جامعہ بنا ئیں گے۔ اور ہر وارث کو بمع خنثی دونوں مسئلوں میں سے ان کا اقل حصہ دیں گئے باقی حصہ کو خنثی کے سن بلوغت کو پہنچنے تک موقوف رکھیں گے۔
*مثال:*
ایک آدمی فوت ہو گیا۔ اور اپنا بیٹا، بیٹی اور بیٹا خنثی زندہ چھوڑا۔ مستقبل میں اس کی اچھی حالت کی انکشاف کی امید ہے۔ اس مسئلہ میں مذکر والا اصل ( ۵) ہے اور مؤنث والا اصل (۴) ہے ان دونوں کے در میان تائین کی نسبت ہے اس لیے مؤنث والے اصل (۴) کو نہ کر والے اصل (۵) کے ساتھ ضرب دیں گے۔(۵× ۴= ۲۰ ) حاصل ضرب ( ۲۰) اس کی تصحیح ہے۔ اس طرح مذکر والے اصل کو ( ۵) کو مونٹ والے اصل ( ۴) کے ساتھ ضرب دیں گے۔ (۴× ۵= ۲۰) حاصل ضرب ( ۲۰) اس کے تصحیح ہے۔ چنانچہ (۲۰) اس مسئلہ کی جامعہ ہے ۔ اب سب وارثوں کو دونوں مسئلوں میں سے ان کا اقل حصہ دیں گے۔ اس طرح بیٹے کو ( ۸)، بیٹی کو ( ۴) اور خنثی کو ( ۵) دیں گے اور باقی (۳) موقوف ہیں۔ اگر خنثی مذکر ظاہر ہوا تو وہ موقوف ( ۳) لے گا اور اگر خنثی مؤنث ظاہر ہوئی تو بیٹی کو مزید ( ۱) ملے گا۔ اور بیٹے کو مزید ( ۲) دیں گے ۔
*حل* :
۲۰ جامعہ
۸ بیٹا
۴ بیٹی
۵خنثی
۳ موقوف
۲۰ مفروض مؤنث
۱۰ بیٹا ع
۵ بیٹی ع
۵ خنثى ع
۲۰ مفروض مز کر
۸ بیٹا ع
۴ بیٹی ع
۸ خنثی بیٹا ع
**توافق کی مثال:*
اگر دونوں اصلوں کے درمیان توافق کی نسبت ہو تو مذکر والے اصل کے وفق کو مؤنث والے اصل اور اس کے تحت سب وارثوں کے حصوں سے ضرب دیں گئے ۔ اس طرح مؤنٹ والے اصل کے وفق کو مذکر والے اصل اور اس کے تحت سب وارثوں کے حصوں سے ضرب دیں گے۔ پھر کسی ایک تصحیح کو جامعہ بنائے گے۔ اور خنثی سمیت سب وارثوں کو دونوں مسئلوں میں سے ان کا اقل حصہ دیں گے۔ اور باقی کو موقوف کر لیں گے۔
*مثال* :
ایک عورت فوت ہوگئی اور اپنا خاوند ، ماں اور علا تی بھائی خنثی کو زندہ چھوڑا مستقبل میں اس کی حالت کے انکشاف کی امید ہے۔ اس مثال میں مذکر والے مسئلہ کا اصل (۶) ہے اور مؤنث والے مسئلہ کا اصل ( ۸) ہے۔ دونوں کے درمیان توافق با نصف کی نسبت ہے۔ لہذا مذکر والے اصل (۶) کے وفق (۳) کو مؤنث کے اصل ( ۸) سے ضرب دیں گے۔ اس طرح مؤنث والے اصل ( ۸) کے وفق (۴) کو مذکر والے اصل (۶) سے ضرب دیں گے۔ دونوں اصلوں کی تصحیح (۲۴) ہوگی۔ چنانچہ اس مسئلہ کی جامعہ ( ۲۴ ) ہوگی ۔ اب ہر وارث کو ان کا اقل حصہ دیں گے۔ خاوند کو (۹)، ماں کو (۶) اور خنثی کو ( ۴) دیں گے۔ اور باقی (۵) خلفی کی حالت کے انکشاف تک موقوف رکھیں گے۔ اگر خنثی مؤنث ظاہر ہوئی تو سارا موقوف اسے دے دیں گے۔ اور اگر مذکر ظاہر ہوا تو ماں کو مزید ( ۲) اور خاوند کو مزید ( ۳) دیں گے۔
*حل :*
۲۴ جامعہ
۹ خاوند
۶ ماں
۴ خنثی
۵ موقوف
۲۴ مفروض مؤنث
۹ خاوند ۱/۲
۶ ماں ۱/۳
۹ خنثی ۱/۲
۲۴ مفروض مذکر
۱۲ خاوند ۱/۲
۸ ماں ۱/۳
۴ خنثی ع
*خنثی مشکل*
خنثی مشکل اس شخص کو کہتے ہیں جس کی جنس بالغ ہونے کے بعد بھی واضح نہ ہوئی ہو ۔ کہ وہ مرد ہے یا عورت۔ اسی طرح وہ خنثی بچہ بھی خنثی مشکل ہی تصور کیا جائے گا۔ جو بچپن میں فوت ہو گیا ہو اور اس میں مرد یا عورت والی علامتیں غالب نہیں تھیں۔
*خنثی مشکل کی وراثت*
خنثی مشکل والے مسئلے کو دو دفعہ حل کیا جائے گا۔ ایک دفعہ خنثی کو مذکر اور دوسری دفعہ مؤنث تصور کریں گے۔ لیکن اس کے استحقاق کے بارہ میں فقہاء میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قرآن کریم اور حدیث شریف میں اس کے بارے میں کوئی صریح نص نہیں آئی ہے۔
*مذہب الاحناف*
خنثی مشکل کے دونوں مسئلوں کے اصل کو متحد کرنے کے بعد خنثی مشکل کو ان میں سے اقل حصہ دیا جائے گا۔ اگر خنثی مشکل ایک اعتبار سے وارث ہوتا ہے اور دوسرے اعتبار سے غیر وارث تو وہ وراثت سے محروم ہوگا۔ لیکن باقی ورثا ء پورا پورا حصہ لیں گے۔
مذهب الشافعية
خنثی مشکل کے دونوں مسئلوں کے اصل کو متحد کرنے کے بعد خنثی مشکل اور اس کے ہمراہ جتنے بھی وارث ہیں۔ انہیں دونوں مسئلوں میں سے اقل حصہ دیا جائے گا۔ اور جو باقی بچے گا اسے سب وارثوں کے درمیان برابر برابر یا جس طرح وہ راضی ہوں تقسیم کیا جائے گا۔
*مذهب الحنابلة والمالكيه*
خنثی مشکل کے دونوں مسئلوں کے اصل کو متحد کرنے کے بعد خنثی مشکل کو مذکر اور مؤنث تصور کرنے پر دونوں صورتوں میں جو حصہ ملتا ہے ان کا آدھا آدھا حصہ خنثی مشکل کو دیا جائے گا۔ یعنی نصف میراث الذکر و نصف میراث الانثی دی جائے گئی۔ ان کے مذہب کے مطابق خنثی مشکل والے مسئلہ کو حل کرنے کے لیے درج ذیل عمل کرنا ہوگا۔
( ل) دونوں مسئلوں کے اصل کو متحد کرنے کے بعد کسی ایک تصحیح کو لے کر اسے خنثی کے احوال کی تعداد سے ضرب دیں گے۔ یعنی اگر مسئلہ میں ایک ہی خنثی ہو تو صحیح کو ( ۲) سے ضرب دیں گے۔ کیونکہ اس مسئلہ کو دو دفعہ حل کیا گیا ہے۔ اگر مسئلہ میں دو خنثی ہوں تو صحیح کو ( ۴) سے ضرب دیں گے اور ( ۳) خنثی ہوں تو تصحیح کو ( ۸) سے ضرب دیں گئے اور اگر ( ۴) خنثی ہوں تو تصحیح کو ( ۱۶) سے ضرب دیں گے۔ ان کی حاصل ضرب خنثی مشکل کے مسئلہ کی جامعہ ہوگی۔
(ب) دونوں تصحیحوں میں سے ہر وارث کے دونوں حصے بمع خنثی مشکل جامعہ کے تحت لکھیں گے اور جمع کریں گے ان کی حاصل جمع ان کا حصہ ہوگا۔
*نوٹ:*
اگر کسی مسئلہ میں دو نئی مشکل وارث ہوں۔ تو اس مسئلہ کو ( ۴) دفعہ حل کرنا ہوگا۔ پہلی مسئلہ میں دونوں کو مذکر تصور کریں گے اور دوسرے مسئلہ میں دونوں کو مؤنٹ تصور کریں گے۔ تیسرے مسئلہ میں پہلے کو مذکر اور دوسرے کو مؤنث اور چوتھے مسئلہ میں پہلے کو مؤنث اور دوسرے کو مذکر تصور کریں گے۔ پھر سب اصولوں کو متحد کرنے کے بعد کسی ایک تصیح کو ( ۴) سے ضرب دیں گے اور اصل ضرب اس مسئلہ کی جامعہ ہوگی۔
*مثال* :
*تماثل کی مثال* :
ایک عورت اپنا خاوند، باپ اور بیٹا خنثی مشکل زندہ چھوڑ کر فوت ہوگی ۔دونوں مسئلوں کے اصل کے درمیان تماثل کی نسبت ہے۔ لہذا اصل ( ۱۲) کو خنثی کی ۲ حالتوں سے ضرب دیا (۱۲× ۲= ۲۴ ) حاصل ضرب ( ۲۴) خنثی مشکل کے مسئلہ کی جامعہ ہے۔ اب خاوند کو پہلے مسئلہ میں (۳) اور دوسرے مسئلہ میں بھی ( ۳) ملے اور کا مجموعہ (۳+ ۳= ۶ ) (۶) خاوند کو دیا ۔ باپ کو پہلے مسئلہ سے بھی (۲) اور دوسرے مسئلہ سے (۳) ملے ان کا مجموعہ (۲+ ۳= ۵) (۵) باپ کو دیا۔ خنثی مشکل کو پہلے مسئلہ سے ( ۷) اور دوسرے مسئلہ سے (۶) ملے ان کا مجموعہ ( ۷+۶= ۱۳ ) ( ۱۳) خنثی کو دیا۔
*حل*:
۲۴ جامعہ
۶ خاوند
۵باپ
۱۳ خنثى مشکل
۱۲ مؤنث
۳ خاوند ۱/۴
۳ باپ ع ۱/۶
۶ خنثی بیٹی ۱/۲
۱۲ مز کر
۳ خاوند ۱/۴
۲ باپ ۱/۶
۷ خنثی بیٹا ع
*مثال :*
تباین کی مثال ایک شخص اپنا بیٹا، بیٹی اور تیسرا بیٹا خنثی مشکل چھوڑ کر فوت ہو گیا۔ اس مثال میں پہلے مسئلہ اصل ( ۵) ہے اور دوسرے مسئلہ کا اصل ( ۴) ہے دونوں کے درمیان تبائین کی نسبت ہے۔ ان کی تصحیح ( ۲۰) ہے اور جامعہ (۴۰) ہے۔ بیٹے کو دونوں مسئلوں میں سے (۱۸) ملے بیٹی کو (۹) اور خنثی مشکل کو ( ۱۳ ) ملے ۔
*حل :*
۴۰ جامعہ
۱۸ بیٹا
۹ بیٹی
۱۳ خنثی مشکل
۲۰ مؤنث
۱۰ بيٹا ع
۵ بیٹی ع
۵خنثی بیٹی ع
۲۰ مذکر
۸ بیٹا ع
۴ بیٹی ع
۸ خنثي بیٹا ع
*مثال:*
*توافق کی مثال* : ایک عورت فوت ہوگی اور اپنا خاوند، ماں اور عینی بھائی خنثی مشکل کو زندہ چھوڑا۔ مذکر والے مسئلہ کا اصل (۶) اور مؤنث والے مسئلہ کا اصل ( ۸) ہے کیونکہ اس میں عول ہے۔ دونوں اصلوں کے درمیان توافق بالنصف کی نسبت ہے۔ مذکر والے اصل (۶) کو (۴) سے ضرب دیا اور مؤنث والے اصل ( ۸) کو ( ۳) سے ضرب دیا۔ ان کی حاصل ضرب ( ۲۴) ہے۔ (۲۴) کو لٹی کی حالتیں (۲) سے ضرب دیا۔ ( ۲۴× ۲= ۴۸ ) حاصل ضرب ( ۴۸) اس مسئلہ کی جامعہ ہے۔ خاوند کو ( ۲۱) ملے۔ ماں کو ( ۱۴) ملے اور خلفی کو ( ۱۳) ملے ۔
*حل :*
۴۸ جامعہ
۲۱ خاوند
۱۴ باپ
۱۳ خنثی
۲۴ مونث
۹ خاوند ۱/۲
۶ ماں ۱/۳
۹ خنثی بہن ۱/۲
۲۴ مذکر
۱۲ خاوند ۱/۲
۸ باپ ۱/۳
۴ خنثي بھائی ع
حوالا:
“اسلام کا قانون وراثت”
“صلاح الدین لاکھوی “