11. NAMAZ MEIN SUTRAH [Praying Behind Sutra]
نماز سترہ کی طرف پڑھنا
ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
’’ تم میں سے کوئی شخص جب نماز پڑھنا چاہے تو سترہ کی طرف پڑھے اور اس کے قریب ہو جائے اور اپنے اور اس کے درمیان کسی کو گذرنے نہ دے۔‘‘
[ابو داؤد،ابن ماجہ،صحیح ابن خزیمہ]
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ ہر نماز سترہ رکھ کر پڑھی جائے،خواہ نمازی مسجد میں ہو یا گھر میں،مرد ہو یا عورت۔جبکہ کئی نمازی اس سنت پر عمل نہ کرکے اپنے آپ کو اس کے اجر سے محروم کرلیتے ہیں،حالانکہ یہ سنت بھی ان سنتوں میں سے ہے جن پر دن اور رات میں کئی مرتبہ عمل ہو سکتاہے۔چنانچہ فرائض سے پہلے اور بعد کی سنتیں،تحیۃ المسجد،نمازِ وتر،نمازِ چاشت،اور فرض نمازیں سترہ کے سامنے پڑھ کر انسان ایک ہی سنت پر بار بار عمل کرکے بہت زیادہ اجروثواب کما سکتا ہے۔عورت بھی جب اکیلی گھر میں فرض نمازیں یا دیگر نفل نمازیں ادا کرے تو وہ ہر مرتبہ اِس سنت پر عمل کرکے اجر ِ عظیم حاصل کر سکتی ہے۔
یاد رہے کہبا جماعت نماز میں امام کا سترہ مقتدیوں کیلئے بھی کافی ہوتا ہے۔
سترہ کے چند مسائل:
٭ سترہ ہر اس چیز کو کہتے ہیں جسے نمازی قبلہ کی سمت اپنے سامنے کر لے۔مثلاً دیوار،ستون،عصا اور کرسی وغیرہ۔
٭ سترہ کی چوڑائی کی کوئی حد مقرر نہیں البتہ لمبائی(اونچائی)کم از کم ایک بالشت ضرور ہونی چاہیے۔
٭ نمازی کے قدموں اور سترہ کے درمیان تقریبا تین ہاتھ کا فاصلہ ہونا چاہیے۔
٭ سترہ امام اور منفرد(اکیلا نماز پڑھنے والا)دونوں کیلئے مشروع ہے،نماز خواہ فرض ہو یا نفل۔
٭ امام کا سترہ مقتدیوں کا سترہ بھی ہوتا ہے،لہذا ضرورت کے وقت مقتدیوں کے سامنے سے گذرنا جائز ہے۔
سترہ کے فوائد:
٭ اگر نمازی کے سامنے سترہ نہ ہواور اس کے سامنے سے کسی عورت یا گدھے یا کالے کتے کا گذر ہو تو اس سے اس کی نماز ٹوٹ جاتی ہے،لیکن اگر سترہ موجود ہو تو ایسا نہیں ہوتا۔
٭ اگر سترہ موجود ہو تو نمازی کی نظر ایک جگہ پر ٹکی رہتی ہے اور اس سے نماز میں خشوع پیدا ہوتا ہے۔اور اگر سترہ نہ ہو تو نظر اِدھر اُدھر جاتی ہے اور نمازی کی سوچ انتشار کا شکار ہو جاتی ہے۔
٭ اگر سترہ موجود ہو تو گذرنے والوں کیلئے آسانی ہو جاتی ہے ورنہ اگر سترہ نہ ہوتو نمازی ان کیلئے رکاوٹ بنا رہتا ہے۔
ريفرينس:
“دن اور رات ميں ۱۰۰۰ سے زياده سنتيں”
تاليف: “الشيخ خالد الحسينان”
اردو ترجمعه: “ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاهد”