Search
Sections
< All Topics
Print

10. AURAT MAYYAT KA WURSAH [ Fulfil Bequests]

عورت میت کا ورثہ :

 

* پہلے قرض ادا کریں۰

(صحیح بخاری)

* کیونکہ “مومن کی میت اس وقت تک جنت میں جانے سے رُکی رہتی ہےجب تک اسکا قرض ادا نا کیا جائے”۰

(مسند احمد ۴۴۰/۲،ابن ماجہ،کتاب الصدقات،۲۴۱۳ترمذی،۱۰۷۹،۱۰۸۷)

* اگر کوئی دوسرا میت کی طرف سے ادا کر دے تو ادا ہو جائے گا۰
* پھر وصیت پوری کریں بشرطیکہ کُل مال کے تہائی حصے سے زیادہ نا ہو ورنہ تہائی حصے سے ہی وصیت پوری کریں۰

(صحیح بخاری،کتاب الوصایا،۲۷۴۲۔مسلم،۳۰۷۲)

* بقیہ مال شرعی ورثہ میں تقسیم ہوگا۰
ہمارے معاشرے میں عورتوں کی جائیداد کا بہت کم تصور پایا جاتا ہے حالانکہ ان کا ترکہ تقسیم کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ مرد کا۰ذیل میں ایسی چند اشیاء کے نام دیے جا رہے ہیں جو عورت کی ملکیت ہیں اور مرنے کے بعد

 

(١)مہر

(٢) خاند اگر وفات پا گیا ہو تو اس کے ترکہ سے ملا ہوا حصہ

 

(٣)والدین نے نکاح سے پہلے یا بعد میں کچھ بھی بیٹی کو دیا ہو۔

(جہیز وغیرہ)

 

(۴)والدین کو اپنی زندگی میں بیٹوں کو یکسان مالیت کا سامان دینا چاہیئے۔یہ انتہائی ضروری ہے۔

(دیکھئے صحیح مسلم کتاب الہہ)

(۵)دیگر فوت شدہ رشتہ داروں کے ترکہ سے اگر کچھ ملا ہو تو وہ

(٦)عورت کی ذاتی کمائی بذریعہ تجارت “ملارمت،، مزدوری کسب و ہنر وغیرہ۔

(٧) دوسروں کی طرف سے عورت کو تحائف یا ہبہ کہ صورت ملی اشیاء۔

( تفصیل کے لئے دیکھئے”تفسیم وراثت اور ہمارا معاشرہ،، مطبوء مشربہ علم وحکمت)

 

میّت والا گھر کھانا بھجوانا سنت ہے.

(سنن ابی داؤد ۱۳۱۳ابن ماجہ ۱۶۱۰’ ترمذی ۹۹۸احمد ۲۰۵/۱)

 

∆میّت کے گھر والے کسی قسم کی دعوت کا انتظام نہ کریں.

(مسند احمد ۲۰۴۲_ ابن ماجہ ۱۶۱۲_احکام الجنائزللابانی)

 

مثلاً قل ؛ تیجا؛ دسواں چالیسواں برسی وغیرہ البتّہ عام ضرورت کا کھانا پکانا کر سکتے ہیں عوام میں جو یہ مشہور ہے کے میّت والے گھر چولہا جلانا منع ہے یہ غلط ہے .

 

ريفر ينس:
“عورت وفات سے غسل و تکفين تک”
مصنفہ : “اُمّ عبد منيب”
Table of Contents